Arsh Malsiyani

عرش ملسیانی

مشہور شاعر جوش ملسیانی کے صاحبزادے

Son of famous poet Josh Malsiyani.

عرش ملسیانی کی غزل

    بیاں ہوں بھی تو ہوں آخر کہاں جو دل کی باتیں ہیں

    بیاں ہوں بھی تو ہوں آخر کہاں جو دل کی باتیں ہیں نہ تنہائی کی باتیں ہیں نہ یہ محفل کی باتیں ہیں مرتب کر لیا یوں ہم نے افسانہ محبت کا کچھ ان کے دل کی باتیں ہیں کچھ اپنے دل کی باتیں ہیں جو ان میں پھنس گیا پھر راہ پر وہ آ نہیں سکتا بڑے چکر کی باتیں رہبر منزل کی باتیں ہیں تمہارا وعظ ...

    مزید پڑھیے

    کھنچ کے محبوب کے دامن کی طرف

    کھنچ کے محبوب کے دامن کی طرف آ گئے اور بھی الجھن کی طرف تم چھپاتے رہو کتنا اس کو بجلیاں آئیں گی خرمن کی طرف ہر طرف نور کا تڑکا دیکھا کون آیا مرے آنگن کی طرف اے چمن والو رکوں یا جاؤں اک دھواں سا ہے نشیمن کی طرف خیر مقدم کو جھکیں گی شاخیں اک ذرا آؤ تو گلشن کی طرف عرشؔ کس دوست کو ...

    مزید پڑھیے

    خانۂ دل میں داغ جل نہ سکا

    خانۂ دل میں داغ جل نہ سکا اس میں کوئی چراغ جل نہ سکا نہ ہوئے وہ شریک سوز نہاں دل سے دل کا چراغ جل نہ سکا سوز الفت سے عقل ہے محفوظ جل گیا دل دماغ جل نہ سکا برق تھا اضطراب دل لیکن آرزوؤں کا باغ جل نہ سکا دل مایوس میں امید کہاں بجھ کے پھر یہ چراغ جل نہ سکا روشنیٔ شعور بھی آئی پھر ...

    مزید پڑھیے

    نیرنگی بہار و خزاں دیکھتے رہے

    نیرنگی بہار و خزاں دیکھتے رہے حیرت سے ہم طلسم جہاں دیکھتے رہے پیش نظر جہاں کے رہی رحمت خدا ہم برہمیٔ حسن بتاں دیکھتے رہے ہر گل ہماری عقل پہ ہنستا رہا مگر ہم فصل گل میں رنگ خزاں دیکھتے رہے عرض نیاز شوق کی اچھی ملی یہ داد ہنس کر وہ میرے اشک رواں دیکھتے رہے طے کر گیا جنوں مرا اک ...

    مزید پڑھیے

    دل میں ہر وقت یاس رہتی ہے

    دل میں ہر وقت یاس رہتی ہے اب طبیعت اداس رہتی ہے ان سے ملنے کی گو نہیں صورت ان سے ملنے کی آس رہتی ہے موت سے کچھ نہیں خطر مجھ کو وہ تو ہر وقت پاس رہتی ہے آب حیواں جسے بجھا نہ سکے زندگی کو وہ پیاس رہتی ہے دل تو جلووں سے بد حواس ہی تھا آنکھ بھی بد حواس رہتی ہے ان کی صورت عجب ہے ...

    مزید پڑھیے

    دل کا آزار کم نہیں ہوتا

    دل کا آزار کم نہیں ہوتا شوق دیدار کم نہیں ہوتا بڑھ رہی ہے بہت مسیحائی درد بیمار کم نہیں ہوتا صلح سازان بزم عالم کا جوش پیکار کم نہیں ہوتا دیکھ کر تم کو اور کو دیکھیں اب تو معیار کم نہیں ہوتا ان کے انکار روح فرسا سے ان کا اقرار کم نہیں ہوتا اے فلک اور کوئی تازہ ستم کرم یار کم ...

    مزید پڑھیے

    جو میرا ہوش کا عالم ہے بے خودی تو نہیں

    جو میرا ہوش کا عالم ہے بے خودی تو نہیں میں جس کو اپنا سمجھتا ہوں اجنبی تو نہیں خدا گری کا یہ ماہر کچھ اور ہی شے ہے تم آدمی جسے کہتے ہو آدمی تو نہیں یہ اور بات ہے محروم التفات ہوں میں ترے کرم کے خزانے میں کچھ کمی تو نہیں ثبوت ملتا ہے اس سے کسی تعلق کا کمال برہمیٔ دوست دشمنی تو ...

    مزید پڑھیے

    بعد مدت کے یہ ہوا معلوم

    بعد مدت کے یہ ہوا معلوم جو ہے معلوم وہ ہے نا معلوم کس نے کھوئے ہیں ہوش کیا معلوم کون کافر ہے یہ خدا معلوم ہم کو منزل کی ہے تلاش بہت گو نہیں اس کا راستا معلوم دل میں اک درد کی کسک سی تھی اب ہوئی اس کی انتہا معلوم جستجوئے ہزار کے با وصف کچھ ہوا کچھ نہیں ہوا معلوم راز کونین اسی پہ ...

    مزید پڑھیے

    اے یاس مرا گھر ترا مسکن تو نہیں ہے

    اے یاس مرا گھر ترا مسکن تو نہیں ہے دل ہے یہ تمناؤں کا مدفن تو نہیں ہے کیا بات ہے گلزار ہے کیوں برق سے محفوظ بے برگ مری شاخ نشیمن تو نہیں ہے ہاں دیدۂ تحقیق سے اے ذوق سفر دیکھ رہبر جسے سمجھا ہے وہ رہزن تو نہیں ہے تکلیف اسیری کی شکایت نہ کر اے دل یہ کنج قفس کنج نشیمن تو نہیں ہے آؤ ...

    مزید پڑھیے

    آگ ہی آگ ہے گلشن یہ کوئی کیا جانے

    آگ ہی آگ ہے گلشن یہ کوئی کیا جانے کس نے پھونکا ہے نشیمن یہ کوئی کیا جانے نہ کہیں سوزن و رشتہ نہ کہیں بخیہ گری سر بسر چاک ہے دامن یہ کوئی کیا جانے دیکھتے پھرتے ہیں لوگ آئینے سیاروں کے دل کا گوشہ بھی ہے درپن یہ کوئی کیا جانے حسن ہر حال میں ہے حسن پراگندہ نقاب کوئی پردہ ہے نہ چلمن ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5