نفس کی آمد و شد کو وبال کر کے بھی
نفس کی آمد و شد کو وبال کر کے بھی وہ خوش نہیں ہے ہمارا یہ حال کر کے بھی عجب تھا نشۂ وارفتگیٔ وصل اسے وہ تازہ دم رہا مجھ کو نڈھال کر کے بھی ہمیں عزیز ہمیشہ رہی ہے نسبت خاک یہ سر جھکا رہا کسب کمال کر کے بھی لو ہم نہ کہتے تھے ہم کو نہیں امید جواب لو ہم نے دیکھ لیا ہے سوال کر کے بھی یہ ...