Aradhana Prasad

ارادھنا پرساد

ارادھنا پرساد کی غزل

    یا خدا کچھ تو درد کم کر دے

    یا خدا کچھ تو درد کم کر دے یا جدا مجھ سے میرا غم کر دے بڑھ رہی دوریوں کو کم کر دے اور اس میں کو آج ہم کر دے سجدہ کرتے رہیں قیامت تک چاہے تو سر مرا قلم کر دے کاش قسمت میں چھت میسر ہو مولیٰ میرے ذرا کرم کر دے میرے خوابوں کا آئنہ تم ہو رشتہ کو دل سے محترم کر دے تم سے ہی تو جڑے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    آج کی تاریخ میں انساں مکمل کون ہے

    آج کی تاریخ میں انساں مکمل کون ہے یہ پتہ کیسے چلے کہ کس کا مقتل کون ہے پاس ہی رہتا وہ ہر دم سحر ہو یا ہو نشہ خوشبو جیسا ہے ہواؤں میں مسلسل کون ہے سادگی کی اپسرا وہ یا ہے کوئی ساحری ہے غزل یا ہے وہ صندل شوخ چنچل کون ہے اس چھلکتے سے سمندر میں نشہ ہے آج تک جھوم کر برسا ہے پاگل اف یے ...

    مزید پڑھیے

    باورے من کی باوری خوشبو

    باورے من کی باوری خوشبو گیتوں غزلوں سی موہنی خوشبو موسم عشق کا پیام لئے آسمانی سی عاشقی خوشبو یا خدا کیا ہے ساحری توبہ خود ہی بھر بھر کے لوٹتی خوشبو گہری گہری سی جھانکتی اندر من سمندر کو ناپتی خوشبو کالی راتوں میں جانے غم کیوں ہے لکتی چھپتی سی سانوری خوشبو بن کے الفاظ ہر سو ...

    مزید پڑھیے

    میرا بیٹا تو ہے غرور مرا

    میرا بیٹا تو ہے غرور مرا شان میرا ہے وہ شعور مرا چاند تارے بھی تجھ سے شرمائیں جگمگاتا سا کوہ نور مرا ایک مدت کے باد چمکا ہے سادی آنکھوں میں جیسے نور مرا کوئی لمحہ نہ اس سے خالی ہے پاس میرے ہے کوئی دور مرا چھپ کے احساس میں وہ رہتا ہے وہ فرشتہ کوئی ضرور مرا

    مزید پڑھیے

    کسی پرندے نے اڑنے کا من بنایا ہے

    کسی پرندے نے اڑنے کا من بنایا ہے وہ کوئی اور نہیں میرا ہی تو سایہ ہے زمیں کی مٹھی میں جیسے ہو آسمان کوئی غضب کا ریشمی احساس کوئی لایا ہے گلوں میں شوخ گلابی تمہیں نے رنگ بھرے چلے بھی آؤ کے گلشن نے اب بلایا ہے یہ میرا گاؤں ہر اک روز یوں دمکنے لگا کے جگنوؤں نے یہاں آشیاں بنایا ...

    مزید پڑھیے