عقیل دانش کی غزل

    اس مریض غم غربت کو سنبھالا دے دو

    اس مریض غم غربت کو سنبھالا دے دو ذہن تاریک کو یادوں کا اجالا دے دو ہم ہیں وہ لوگ کہ بے قوم وطن کہلائے ہم کو جینے کے لئے کوئی حوالہ دے دو میں بھی سچ کہتا ہوں اس جرم میں دنیا والو میرے ہاتھوں میں بھی اک زہر کا پیالہ دے دو اب بھی کچھ لوگ محبت پہ یقیں رکھتے ہیں ہو جو ممکن تو انہیں دیس ...

    مزید پڑھیے

    کتنے سوال سب کی نگاہوں میں رکھ دیئے

    کتنے سوال سب کی نگاہوں میں رکھ دیئے گھر کے سبھی چراغ ہواؤں میں رکھ دیئے یہ انقلاب گردش دوراں تو دیکھیے اجسام کیسے کیسی قباؤں میں رکھ دیئے محفل میں شعر ہی نہیں کچھ روشنی بہ دوش انوار ہم نے دل کی فضاؤں میں رکھ دیئے ہر شخص چاہتا ہے کہ ہوں اس پہ آشکار اسرار تو نے کیسے گناہوں میں ...

    مزید پڑھیے