Aqeel Abbas Jafri

عقیل عباس جعفری

عقیل عباس جعفری کی غزل

    زیست کرنا در ادراک سے باہر ہے ابھی

    زیست کرنا در ادراک سے باہر ہے ابھی یہ ستارہ مرے افلاک سے باہر ہے ابھی ڈھونڈتے ہیں اسی نشے کو سبھی بادہ گسار ایک نشہ جو رگ تاک سے باہر ہے ابھی ایک ہی لمحے میں تسخیر کرے گی اسے آنکھ پر وہ لمحہ مرے افلاک سے باہر ہے ابھی کچھ مرے چاک گریباں کو خبر ہو شاید ایک گردش جو مرے چاک سے باہر ...

    مزید پڑھیے

    جہاں میں آئے نہ کوئی کمی محبت کی

    جہاں میں آئے نہ کوئی کمی محبت کی صدا لگاتا رہوں گا یوں ہی محبت کی یہ دل جو باغ کی صورت مہک رہا ہے میاں کبھی کھلی تھی یہاں اک کلی محبت کی نہ جانے کتنے ہی لمحے پلک پہ ٹھہر گئے کسی نے بات جو چھیڑی کبھی محبت کی رکھا ہے ایک ہی معیار ہر محبت میں سو جس کسی سے بھی کی ایک سی محبت کی تھا ...

    مزید پڑھیے

    رہیے احباب سے کٹ کر کہ وبا کے دن ہیں

    رہیے احباب سے کٹ کر کہ وبا کے دن ہیں سانس بھی لیجیے ہٹ کر کہ وبا کے دن ہیں وہ جنہیں خود سے بھی ملنے کی نہیں تھی فرصت رہ گئے خود میں سمٹ کر کہ وبا کے دن ہیں رونق بزم جہاں خود کو سمجھنے والے آ گئے گھر کو پلٹ کر کہ وبا کے دن ہیں کیا کسی اور سے اب حرف تسلی کہیے روئیے خود سے لپٹ کر کہ ...

    مزید پڑھیے

    احساس زیاں ہم میں سے اکثر میں نہیں تھا

    احساس زیاں ہم میں سے اکثر میں نہیں تھا اس دکھ کا مداوا کسی پتھر میں نہیں تھا وہ شخص تو شب خون میں مارا گیا ورنہ اس جیسا بہادر کوئی لشکر میں نہیں تھا اب خاک ہوا ہوں تو یہ احوال کھلا ہے شعلے کے سوا کچھ مرے پیکر میں نہیں تھا یہ واقعہ میرا تھا کہ تھا سانحہ میرا میں اپنے ہی گھر میں ...

    مزید پڑھیے