Anwarul Hasan Anwar

انوار الحسن انوار

انوار الحسن انوار کی غزل

    بھولنے والے تجھے یاد کیا ہے برسوں

    بھولنے والے تجھے یاد کیا ہے برسوں دل ویراں کو یوں آباد کیا ہے برسوں ساتھ جو دے نہ سکا راہ وفا میں اپنا بے ارادہ بھی اسے یاد کیا ہے برسوں غم جہاں میں وہ رفیق ابدی ہے اپنا جس نے ہر حال میں دل شاد کیا ہے برسوں بھول سکتا ہوں بھلا گردش دوراں تجھ کو روز تو نے ستم ایجاد کیا ہے برسوں کب ...

    مزید پڑھیے

    اب ترے ہجر میں یوں عمر بسر ہوتی ہے

    اب ترے ہجر میں یوں عمر بسر ہوتی ہے شام ہوتی ہے تو رو رو کے سحر ہوتی ہے کیوں سر شام امیدوں کے دیئے بجھنے لگے کتنی ویران تری راہ گزر ہوتی ہے بے خیالی میں بھی پھر ان کا خیال آتا ہے وہی تصویر مرے پیش نظر ہوتی ہے یہ اودھ ہے کہ جہاں شام کبھی ختم نہیں وہ بنارس ہے جہاں روز سحر ہوتی ...

    مزید پڑھیے

    آیا نہ آب رفتہ کبھی جوئبار میں

    آیا نہ آب رفتہ کبھی جوئبار میں کیسے قرار آئے دل بے قرار میں ہنگام صبح عید میں بھی وہ مزا کہاں جو لطف مل گیا ہے شب انتظار میں بجلی گری تھی کب یہ کسی کو خبر نہیں اب تک چمن میں آگ لگی ہے بہار میں جب تک بکھر نہ جائے تری زلف عنبریں نکہت کہاں سے آئے نسیم بہار میں فرصت ملی ہے دل کو ...

    مزید پڑھیے

    سکون دل نہ میسر ہوا زمانے میں

    سکون دل نہ میسر ہوا زمانے میں نہ یاد رکھنے میں تم کو نہ بھول جانے میں ہمیشہ وسعت افلاک میں رہا ہے غم کہاں قیام ہے شاہیں کا آشیانے میں عروج تیرگیٔ شب سے ہو سحر پیدا یہی نظام ہے دنیا کے کارخانے میں شفق کے خون کی سرخی بھی ہو گئی شامل سحر بہ دوش ستاروں کے جھلملانے میں ابھی بہار کا ...

    مزید پڑھیے

    حسن ہر رنگ میں مخصوص کشش رکھتا ہے (ردیف .. و)

    حسن ہر رنگ میں مخصوص کشش رکھتا ہے وہ تبسم کی ادا ہو کہ ستم کوشی ہو زندگی کیف مسلسل میں گزر جاتی ہے چشم مخمور کی مستی ہو کہ مے نوشی ہو تیرے آنے کی مسرت سے سحر ہو روشن اور راتوں کی ترے غم میں سیہ پوشی ہو جاذبیت تو بہ ہر حال ہوا کرتی ہے حسن کی بو قلمونی ہو کہ خوش پوشی ہو کوئی عالم ...

    مزید پڑھیے