Anwar Shuoor

انور شعور

پاکستان کے ممتاز ترین شاعروں میں سے ایک، ایک اخبار میں روزانہ حالات حاضرہ پر ایک قطعہ لکھتے ہیں

Leading Pakistani poet who writes a four-lined on current affairs daily for the Pakistani Newspaper Jung.

انور شعور کی غزل

    یہ تنہائی یہ عزلت اے دل اے دل

    یہ تنہائی یہ عزلت اے دل اے دل جوانی میں یہ حالت اے دل اے دل نگر ہوتا تو کوئی بات بھی تھی بیاباں میں یہ وحشت اے دل اے دل بھلا کیا اس بھری دنیا میں تنہا وہی ہے خوب صورت اے دل اے دل کسے ہوتی نہیں اس کی ضرورت مگر اتنی ضرورت اے دل اے دل زمانہ چاہئے دل جیتنے کو یہ بے تابی یہ عجلت اے دل ...

    مزید پڑھیے

    یہ خود کو دیکھتے رہنے کی ہے جو خو مجھ میں

    یہ خود کو دیکھتے رہنے کی ہے جو خو مجھ میں چھپا ہوا ہے کہیں وہ شگفتہ رو مجھ میں مہ و نجوم کو تیری جبیں سے نسبت دوں اب اس قدر بھی نہیں عادت غلو مجھ میں تغیرات جہاں دل پہ کیا اثر کرتے ہے تیری اب بھی وہی شکل ہو بہ ہو مجھ میں رفوگروں نے عجب طبع آزمائی کی رہی سرے سے نہ گنجائش رفو مجھ ...

    مزید پڑھیے

    کیا بے مروتی کا شکوہ گلہ کسی سے

    کیا بے مروتی کا شکوہ گلہ کسی سے خود ہم نے کب وفا کی اپنے سوا کسی سے اس ہاتھ سے وصولی اس ہاتھ سے ادائی پہنچا دیا کسی کو جو کچھ ملا کسی سے معلوم ہے ہمیں ہم کتنے پڑھے لکھے ہیں یہ سن لیا کسی سے وہ سن لیا کسی سے اس دور میں کہاں یہ آزادئ عمل تھی چوری چھپے ہمارا تھا سلسلہ کسی سے سب ایک ...

    مزید پڑھیے

    اکیلے کیا پس دیوار و در گئے ہم تم

    اکیلے کیا پس دیوار و در گئے ہم تم سگان خفتہ کو ہشیار کر گئے ہم تم قدم قدم پہ عجب بے حیا نگاہوں کا حصار سا نظر آیا جدھر گئے ہم تم گلوں نے خوب پذیرائی کی کہ بھولے سے کسی چمن میں نہ بار دگر گئے ہم تم امید وصل کے دن کٹ گئے بھٹکنے میں نہ ہوٹلوں پہ یقیں تھا نہ گھر گئے ہم تم ہوائے دہر نے ...

    مزید پڑھیے

    ختم ہر اچھا برا ہو جائے گا

    ختم ہر اچھا برا ہو جائے گا ایک دن سب کچھ فنا ہو جائے گا کیا پتا تھا دیکھنا اس کی طرف حادثہ اتنا بڑا ہو جائے گا مدتوں سے بند دروازہ کوئی دستکیں دینے سے وا ہو جائے گا ہے ابھی تک اس کے آنے کا یقین جیسے کوئی معجزہ ہو جائے گا مسکرا کر دیکھ لیتے ہو مجھے اس طرح کیا حق ادا ہو جائے ...

    مزید پڑھیے

    عبور کر نہ سکے ہم حدیں ہی ایسی تھیں

    عبور کر نہ سکے ہم حدیں ہی ایسی تھیں قدم قدم پہ یہاں مشکلیں ہی ایسی تھیں وہ مجھ سے روٹھ نہ جاتی تو اور کیا کرتی مری خطائیں مری لغزشیں ہی ایسی تھیں کہیں دکھائی دئے ایک دوسرے کو ہم تو منہ بگاڑ لیے رنجشیں ہی ایسی تھیں بہت ارادہ کیا کوئی کام کرنے کا مگر عمل نہ ہوا الجھنیں ہی ایسی ...

    مزید پڑھیے

    جو جل اٹھی ہے شبستاں میں یاد سی کیا ہے

    جو جل اٹھی ہے شبستاں میں یاد سی کیا ہے یہ جھلملاہٹیں کیا ہیں یہ روشنی کیا ہے کسی سے ترک تعلق کے بعد بھی ملنا برا ضرور ہے لیکن کبھی کبھی کیا ہے اب اپنے حال پہ ہم دھیان ہی نہیں دیتے نہ جانے بے خبری ہے کہ آگہی کیا ہے یہی سوال نہیں ہے فقط کہ ہم کیا ہیں یہ کائنات ہے کیا اور زندگی کیا ...

    مزید پڑھیے

    کچھ دنوں اپنے گھر رہا ہوں میں

    کچھ دنوں اپنے گھر رہا ہوں میں اور پھر در بہ در رہا ہوں میں دوسروں کی خبر تو کیا لیتا خود سے بھی بے خبر رہا ہوں میں وقت گو ہم سفر نہ تھا میرا وقت کا ہم سفر رہا ہوں میں زینۂ ذات کا سفر اور رات دھیرے دھیرے اتر رہا ہوں میں یک بہ یک کس طرح بدل جاؤں رفتہ رفتہ سدھر رہا ہوں میں تو بھی ...

    مزید پڑھیے

    کبھی کوئی رونا کبھی کوئی رونا (ردیف .. م)

    کبھی کوئی رونا کبھی کوئی رونا کبھی ایک ماتم کبھی ایک ماتم نہ کیوں دل سے باتیں کریں ہم مسلسل یہی ایک مونس یہی ایک ہمدم ہمیں خوف آتا ہے اب دوستی سے مگر آپ ارشاد کر دیں تو سر خم بھلا شیخ صاحب ہمیں کیوں پلائیں بڑی مشکلوں سے ہوئی ہے فراہم اسے غور سے دیکھنا چاہتا ہوں زمانے کی گردش ...

    مزید پڑھیے

    یاد کرو جب رات ہوئی تھی

    یاد کرو جب رات ہوئی تھی تم سے کوئی بات ہوئی تھی کہہ سکتا تھا کون کسی سے وہ شکل حالات ہوئی تھی سب سے ناطہ توڑ کے یکجا تیری میری ذات ہوئی تھی انسانوں نے حق مانگا تھا اور فقط خیرات ہوئی تھی اس کی کم آمیزی سے میری تہذیب جذبات ہوئی تھی مرنے والا خود روٹھا تھا یا ناراض حیات ہوئی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5