خوابوں کو سمجھوتے راس نہیں آتے
دل میں اک معدوم زمانے کے اور اک دنیا کے ہونے کی امید لیے آنکھوں میں پت جھڑ تھامے ساکت سرد ہوا پر اڑتی تتلی رک جا تھم جا مجھے یہ ڈر لگتا ہے اک دن یہی ساکت سرد ہوا جھکڑ بن جائے گی یہی تلوے چومتی مٹی بگولے بن کر تیرے تعاقب میں نکلے گی تیرے نرم پروں کی دشمن پاگل تتلی تیرے خواب تیری دنیا ...