آباد اب نہ ہوگا مے خانہ زندگی کا
آباد اب نہ ہوگا مے خانہ زندگی کا لبریز ہو چکا ہے پیمانہ زندگی کا آ خواب میں کسی دن اے رشک ماہ تاباں کر دے ذرا منور کاشانہ زندگی کا وہ تازہ داستاں ہوں مرنے کے بعد ان کو آئے گا یاد میرا افسانہ زندگی کا پردہ ذرا اٹھا دے بانکی اداروں والے افسانہ کہنے آیا دیوانہ زندگی کا امیدیں مٹ ...