Anwar Saharanpuri

انور سہارنپوری

غزل کی کلاسیکی روایت کے زیر اثر شاعری کرنے والے شاعر؛ نعتیہ کلام کے مجموعے بھی شائع ہوئے

A poet who showed respect for classical norms of poetry; published collections of Naats

انور سہارنپوری کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    آباد اب نہ ہوگا مے خانہ زندگی کا

    آباد اب نہ ہوگا مے خانہ زندگی کا لبریز ہو چکا ہے پیمانہ زندگی کا آ خواب میں کسی دن اے رشک ماہ تاباں کر دے ذرا منور کاشانہ زندگی کا وہ تازہ داستاں ہوں مرنے کے بعد ان کو آئے گا یاد میرا افسانہ زندگی کا پردہ ذرا اٹھا دے بانکی اداروں والے افسانہ کہنے آیا دیوانہ زندگی کا امیدیں مٹ ...

    مزید پڑھیے

    رنگیں بنا کے دامن زخم جگر کو میں

    رنگیں بنا کے دامن زخم جگر کو میں گلزار کر رہا ہوں فضائے نظر کو میں گاتا ہوں ساز دل پہ ترانے سحر کو میں بیدار کر رہا ہوں کسی فتنہ گر کو میں ملزم نظر ہے یا سر شوریدہ کا قصور کعبہ سمجھ رہا ہوں ترے سنگ در کو میں چن کر گل نیاز قریب بساط دل باغ ارم بناتا ہوں داغ جگر کو میں وحشی بنا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    وہ پردے سے نکل کر سامنے جب بے حجاب آیا

    وہ پردے سے نکل کر سامنے جب بے حجاب آیا جہان عشق میں یک بارگی اک انقلاب آیا زمیں کے ذرہ ذرہ سے نمایاں ہو گئے جلوے سر گلزار وہ رشک قمر جب بے حجاب آیا مکرر زندگانی کا مزا ہو جائے گا حاصل دم آخر بھی قاصد لے کے گر خط کا جواب آیا مقدر سے مرے دونوں کے دونوں بے وفا نکلے نہ عمر بے وفا پلٹی ...

    مزید پڑھیے

    جلوے دکھائے یار نے اپنی حریم ناز میں

    جلوے دکھائے یار نے اپنی حریم ناز میں سجدے چمک چمک اٹھے میرے سر نیاز میں جلوۂ دید میں تری شعلۂ طور تھا نہاں آگ سی اور لگ گئی میرے دل گداز میں شوق نے کھیچ لی مرے یار کی جب نقاب رخ حسن کی روشنی ہوئی جلوہ گہہ مجاز میں عشق کی بے حجابیاں حسن کی پردہ داریاں ہونے لگی تلاشیاں ناز میں اور ...

    مزید پڑھیے

    کیوں خفا ہم سے ہو خطا کیا ہے

    کیوں خفا ہم سے ہو خطا کیا ہے یہ تو فرمائیے ہوا کیا ہے حسن کیا حسن کی ادا کیا ہے اس کے جلووں کا دیکھنا کیا ہے ایک عالم ہے صرف مے نوشی نگہ مست ماجرا کیا ہے نیچی نظروں سے کر دیا گھائل اب یہ سمجھے کہ یہ حیا کیا ہے جان دینا ہے عین مقصد عشق ان کو اندازۂ وفا کیا ہے ہم سے برہم رقیب سے ...

    مزید پڑھیے

تمام