انور معظم کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    یہ غزل کی انجمن ہے ذرا اہتمام کر لو

    یہ غزل کی انجمن ہے ذرا اہتمام کر لو کسی غم کو مے بنا لو کسی دل کو جام کر لو کہاں صبح غم کا سورج کہاں شام کا ستارہ اسی رخ پہ زلف بکھرے یہی صبح و شام کر لو وہ حبیب ہو کہ رہبر وہ رقیب ہو کہ رہزن جو دیار دل سے گزرے اسے ہم کلام کر لو یہ کہاں کے محتسب ہیں یہ کہاں کی مصلحت ہے جو انہیں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں بھولا نہیں افسانہ دل کا

    ہمیں بھولا نہیں افسانہ دل کا ابھی ہاتھوں میں ہے پیمانہ دل کا دھواں اٹھتا نظر آتا ہے ہر سو ابھی آباد ہے ویرانہ دل کا جہاں بکھری ہے اب خاکستر دل اسی جا تھا کبھی کاشانہ دل کا ابھی تک یاد ہیں وہ دن کہ جب تھا ہر اک آوارہ غم دیوانہ دل کا وہ امیدوں کا اک ہلکا تبسم دھڑک اٹھنا وہ ...

    مزید پڑھیے

    زخم نظارہ خون نظر دیکھتے رہو

    زخم نظارہ خون نظر دیکھتے رہو جو کچھ دکھائے دیدۂ تر دیکھتے رہو چشم صدف کے درد سے صرف نظر کرو کس طرح ٹوٹتے ہیں گہر دیکھتے رہو شاید کسی کا نقش کف پا چمک اٹھے اے رہنماؤ راہ گزر دیکھتے رہو گیسوئے شب سنوارنے والو کبھی کبھی آئینۂ نگار سحر دیکھتے رہو آنکھوں میں گھل نہ جائیں کہیں ...

    مزید پڑھیے

    آؤ دیکھیں اہل وفا کی ہوتی ہے توقیر کہاں

    آؤ دیکھیں اہل وفا کی ہوتی ہے توقیر کہاں کس محفل کا نام ہے مقتل کھنچتی ہے شمشیر کہاں چھوٹ نہ پاؤ گے دل والو چاہت کے اس زنداں سے چاہو تو دل ٹوٹ بھی جائیں ٹوٹے گی زنجیر کہاں چشم سحر میں آس امید کیا آنسو کی اک بوند نہیں یوں دامن پھیلائے چلے ہیں راتوں کے رہ گیر کہاں صدیوں کے پہچانے ...

    مزید پڑھیے

    آج کچھ یوں شب تنہائی کا افسانہ چلے

    آج کچھ یوں شب تنہائی کا افسانہ چلے روشنی شمع سے دل درد سے بیگانہ چلے شعلہ در شعلہ کسی یاد کے چہرے ابھریں موج در موج حباب رخ جانانہ چلے کچھ نہ ہو آنکھ میں بے درد نگاہوں کے سوا گفتگو ساقیٔ دوراں سے حریفانہ چلے وقت جھومے کہیں بہکے کہیں تھم جائے کہیں کھل اٹھیں نقش قدم یوں کوئی ...

    مزید پڑھیے

تمام