Anwar Mirzapuri

انور مرزاپوری

1960 اور 1970 کی دہائیوں کے دوران مشاعروں کے مقبول شاعر

One of the most popular poets in mushaira in 1960s & 1970s.

انور مرزاپوری کی غزل

    کسی صورت بھی نیند آتی نہیں میں کیسے سو جاؤں

    کسی صورت بھی نیند آتی نہیں میں کیسے سو جاؤں کوئی شے دل کو بہلاتی نہیں میں کیسے سو جاؤں اکیلا پا کے مجھ کو یاد ان کی آ تو جاتی ہے مگر پھر لوٹ کر جاتی نہیں میں کیسے سو جاؤں جو خوابوں میں مرے آ کر تسلی مجھ کو دیتی تھی وہ صورت اب نظر آتی نہیں میں کیسے سو جاؤں تمہیں تو ہو شب غم میں ...

    مزید پڑھیے

    اس واسطے دامن چاک کیا شاید یہ جنوں کام آ جائے

    اس واسطے دامن چاک کیا شاید یہ جنوں کام آ جائے دیوانہ سمجھ کر ہی ان کے ہونٹوں پہ مرا نام آ جائے میں خوش ہوں اگر گلشن کے لیے کچھ میرا لہو کام آ جائے لیکن مجھ کو ڈر ہے اس کا گلچیں پہ نہ الزام آ جائے اے کاش ہماری قسمت میں ایسی بھی کوئی شام آ جائے اک چاند فلک پر نکلا ہو اک چاند سر بام آ ...

    مزید پڑھیے

    میں تو سمجھا تھا جس وقت مجھ کو وہ ملیں گے تو جنت ملے گی

    میں تو سمجھا تھا جس وقت مجھ کو وہ ملیں گے تو جنت ملے گی کیا خبر تھی رہ عاشقی میں ساتھ ان کے قیامت ملے گی میں نہیں جانتا تھا کہ مجھ کو یہ محبت کی قیمت ملے گی آنسوؤں کا خزانہ ملے گا چاک دامن کی دولت ملے گی پھول سمجھے نہ تھے زندگانی اس قدر خوبصورت ملے گی اشک بن کر تبسم ملے گا درد بن ...

    مزید پڑھیے

    رخ سے پردہ اٹھا دے ذرا ساقیا بس ابھی رنگ محفل بدل جائے گا

    رخ سے پردہ اٹھا دے ذرا ساقیا بس ابھی رنگ محفل بدل جائے گا ہے جو بے ہوش وہ ہوش میں آئے گا گرنے والا ہے جو وہ سنبھل جائے گا لوگ سمجھے تھے یہ انقلاب آتے ہی نظم کہنہ چمن کا بدل جائے گا یہ خبر کس کو تھی آتش گل سے ہی تنکا تنکا نشیمن کا جل جائے گا تم تسلی نہ دو صرف بیٹھے رہو وقت کچھ میرے ...

    مزید پڑھیے

    میں نظر سے پی رہا ہوں یہ سماں بدل نہ جائے

    میں نظر سے پی رہا ہوں یہ سماں بدل نہ جائے نہ جھکاؤ تم نگاہیں کہیں رات ڈھل نہ جائے مرے اشک بھی ہیں اس میں یہ شراب ابل نہ جائے مرا جام چھونے والے ترا ہاتھ جل نہ جائے ابھی رات کچھ ہے باقی نہ اٹھا نقاب ساقی ترا رند گرتے گرتے کہیں پھر سنبھل نہ جائے مری زندگی کے مالک مرے دل پہ ہاتھ ...

    مزید پڑھیے