Anwar Minai

انور مینائی

شاعر اور مصنف، شاعری کی مروجہ اصناف میں ہیئتی تجربوں کے لیے جانے جاتے ہیں

Poet and author, known for his experimentations in poetical genres

انور مینائی کی غزل

    ہر منظر خوش رنگ سلگ جائے تو کیا ہو

    ہر منظر خوش رنگ سلگ جائے تو کیا ہو شبنم بھی اگر آگ ہی برسائے تو کیا ہو احساس کی قندیل سے اذہان ہیں روشن لیکن یہ اجالا بھی جو کجلائے تو کیا ہو سورج کی تمازت سے جھلس جاتی ہے دنیا سورج مرے قدموں پہ اتر آئے تو کیا ہو زر تابیٔ افکار تو پہلے ہی سے ہے ماند الفاظ کا آئینہ بھی دھندلائے ...

    مزید پڑھیے

    ہر دم دعائے آب و ہوا مانگتے رہے

    ہر دم دعائے آب و ہوا مانگتے رہے ننگے درخت سبز قبا مانگتے رہے یاروں کا اعتقاد بھی اندھا تھا اس قدر گونگی روایتوں سے صدا مانگتے رہے کتنی عجیب بات تھی جب سرد رات سے ہم دوپہر کی گرم ہوا مانگتے رہے کرتے رہے جو دن کے اجالوں سے احتراز وہ بھی اندھیری شب میں ضیا مانگتے رہے کچھ لوگ ...

    مزید پڑھیے

    جب زمیں کے مقدر سنور جائیں گے

    جب زمیں کے مقدر سنور جائیں گے آسماں سے فرشتے اتر آئیں گے کیسے پھیلیں گے وہ لوگ افق تا افق اپنے اندر سمٹ کر جو رہ جائیں گے چاندنی موج در موج لہرائے گی عکس تاروں کے پانی سے تھرائیں گے بارش سنگ کرتے چلے جائیں وہ ہم لہو رو کے بھی پھول برسائیں گے کانچ کا جسم لے کر کسی شہر میں وہ اگر ...

    مزید پڑھیے

    آج مجھے کچھ لوگ ملے ہیں پاگل سے

    آج مجھے کچھ لوگ ملے ہیں پاگل سے شہر میں وحشی در آئے کیا جنگل سے سارے مسائل لا ینحل سے لگتے ہیں نکلوں کیسے سوچ کی گہری دلدل سے برف نما سی تاروں کی چنچل کرنیں چھن کر نکلیں رات کے کالے آنچل سے ذہن سے یوں ہے فکر و نظر کا اب رشتہ پنگھٹ کو اک ربط ہو جیسے چھاگل سے یاد کی خوشبو دل کے نگر ...

    مزید پڑھیے

    گم کر دیں اک ذرا تجھے خوابوں کے شہر میں

    گم کر دیں اک ذرا تجھے خوابوں کے شہر میں نکتے کچھ ایسے ڈھونڈ کتابوں کے شہر میں دیوانگی کی ایسی ملے گی کہاں مثال کانٹے خریدتا ہوں گلابوں کے شہر میں آئینے بولتے ہیں تو یہ بھی بتائیں گے کیا بے حجاب ہوں میں حجابوں کے شہر میں ناکامیوں کی آگ میں تپتی ہیں خواہشیں جلتی ہے میری روح ...

    مزید پڑھیے

    خواب بکھریں گے تو ہم کو بھی بکھرنا ہوگا

    خواب بکھریں گے تو ہم کو بھی بکھرنا ہوگا شب کی اک ایک اذیت سے گزرنا ہوگا وہ ہمارے ہی رگ و پے میں نہاں رہتا ہے اس کی تصدیق تو اک دن ہمیں کرنا ہوگا اپنے خاکستر تن کو لئے کوچہ کوچہ کیا ہواؤں کی طرح مجھ کو گزرنا ہوگا ہمیں احباب کی بے لوث رفاقت کے سبب وقت آئے گا تو بے موت بھی مرنا ...

    مزید پڑھیے

    مخملی خواب کا آنکھوں میں نہ منظر پھیلا

    مخملی خواب کا آنکھوں میں نہ منظر پھیلا زہر ہی زہر مرے جسم کے اندر پھیلا سبز موسم میں بھی ہو جس کی شباہت پیلی اس چمن میں کہیں شعلے کہیں پتھر پھیلا خوفناکی اثر انداز ہوا کرتی ہے اس کو اخبار کی مانند نہ گھر گھر پھیلا ہو یہ ممکن تو مرے جسم کے اندر بھی اتر ریزہ ریزہ مجھے ہر سمت ...

    مزید پڑھیے

    محفوظ رہے گا کیا احساس کا آئینہ

    محفوظ رہے گا کیا احساس کا آئینہ پتھر کے مقابل ہے الماس کا آئینہ اب چہرۂ ماضی بھی پہچانا نہیں جاتا یوں ٹوٹ کے بکھرا ہے اتہاس کا آئینہ مفہوم تو مبنی ہے قاری کی بصیرت پر الفاظ سے روشن ہے قرطاس کا آئینہ اس عہد میں رشتوں کی بے رنگ دکانوں میں ہیرے سے بھی مہنگا ہے وشواس کا آئینہ اس ...

    مزید پڑھیے

    احساس کی رگوں میں اترنے لگا ہے وہ

    احساس کی رگوں میں اترنے لگا ہے وہ اب بوند بوند مجھ میں بکھرنے لگا ہے وہ گمنامیوں کی اندھی گپھائیں ہوں نوحہ خواں مانند آفتاب ابھرنے لگا ہے وہ کیسے کہوں کہ غم ہوا خوابوں کی بھیڑ میں زخموں کا اندمال تو کرنے لگا ہے وہ اک حرف آتشیں بھی نہیں اس کے ہونٹ پر لگتا ہے لحظہ لحظہ ٹھٹھرنے ...

    مزید پڑھیے

    بڑے سکون سے خود اپنے ہم سروں میں رہے

    بڑے سکون سے خود اپنے ہم سروں میں رہے جب آئنہ صفت انسان پتھروں میں رہے بھلا وہ کیسے جرائم کے ہاتھ کاٹیں گے جو سہمے سمٹے سے خود اپنے بستروں میں رہے نفس نفس تھا بکھرنے کا سلسلہ جاری برائے نام ہی محفوظ ہم گھروں میں رہے ہماری نکتہ رسی اس قدر گراں گزری کہ بن کے خار ہمیشہ نظر وروں میں ...

    مزید پڑھیے