Anwar Jamal Anwar

انور جمال انور

انور جمال انور کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    زمانہ اف یہ کیسا ہو رہا ہے

    زمانہ اف یہ کیسا ہو رہا ہے جو سیدھا تھا وہ الٹا ہو رہا ہے اب اہل علم میں تاریکیاں ہیں جہالت میں سویرا ہو رہا ہے وہاں پر زندگی کیسے بچے گی جہاں قاتل مسیحا ہو رہا ہے بشر کا مقصد تخلیق دیکھو اسے ہونا تھا کیا کیا ہو رہا ہے یہ ہے تقلید مغرب کا نتیجہ جدا مسلم سے پردہ ہو رہا ہے ہماری ...

    مزید پڑھیے

    بے گھر تھا پھر چھوڑ گیا گھر جانے کیوں

    بے گھر تھا پھر چھوڑ گیا گھر جانے کیوں پار کیا ہے سات سمندر جانے کیوں آنکھیں حیراں دل ویراں ہیں چہرے زرد چیخ رہا ہے منظر منظر جانے کیوں آنکھوں میں مظلوموں کے بس آنسو ہیں فکر میں ہے ہر ایک ستم گر جانے کیوں تپتی ریت جھلستے سائے تند ہوا گھر سے نکلا موم کا پیکر جانے کیوں پھول سا ...

    مزید پڑھیے

    رات کا کیا ذکر ہے شام و سحر آیا نہیں

    رات کا کیا ذکر ہے شام و سحر آیا نہیں کون سا الزام ہے جو میرے سر آیا نہیں یوں تو راہ بے خطر میں رہنما ملتے رہے پر خطر راہوں میں کوئی راہبر آیا نہیں کون جانے کس کے ڈر سے آج پھر میرا رفیق چاہتا تھا میرے گھر آنا مگر آیا نہیں اس قدر قربت بڑھی ہر نقش دھندلا ہو گیا وہ تھا میرے سامنے ...

    مزید پڑھیے

    درد دل کی دوا ہے ماہ نو

    درد دل کی دوا ہے ماہ نو آسماں پر کھلا ہے ماہ نو میری ہی طرح تیرا بھی ان سے کیا کوئی واسطہ ہے ماہ نو ان کا چہرہ دکھائی دیتا ہے کیا کوئی آئنہ ہے ماہ نو مسکراتا ہے دیکھ کر ہم کو جیسے سب جانتا ہے ماہ نو دن کو سوتا ہے وہ نہ جانے کہاں رات کو جاگتا ہے ماہ نو رہ کے میری طرح سے چپ ...

    مزید پڑھیے

    چڑھتے طوفان کو ساحل سے گزرنا تھا میاں

    چڑھتے طوفان کو ساحل سے گزرنا تھا میاں ریت کے گھر کو بہرحال بکھرنا تھا میاں کب تلک پاؤں کو توڑے ہوئے بیٹھا رہتا راہ دشوار سے رہرو کو گزرنا تھا میاں اتنے مانوس تھے صیاد سے جاتے نہ کہیں قید میں پر نہ پرندوں کے کترنا تھا میاں جب نہ سمجھے تو پھر اب چھیڑ کے پچھتانا کیا چشم نمناک میں ...

    مزید پڑھیے

تمام