Anwar Habeeb

انوار حبیب

انوار حبیب کی غزل

    اس کی صورت اس کی آنکھیں اس کا چہرا بھول گئے

    اس کی صورت اس کی آنکھیں اس کا چہرا بھول گئے جس رستے پر برسوں بھٹکے ہم وہ رستا بھول گئے تیز ہوا کے ظالم جھونکے لمحہ لمحہ ساتھ رہے لمحہ لمحہ اک مدت تک درد جو اٹھا بھول گئے صحرا صحرا چلتے چلتے کچھ ایسے مانوس ہوئے اپنے اپنے شہر کا راہی گوشہ گوشہ بھول گئے پگڈنڈی جو رنج و الم کو جاتی ...

    مزید پڑھیے