Anjum Qidwai

انجم قدوائی

گہرے سماجی شعور کی حامل کہانیاں لکھنے کے لیے جانی جاتی ہیں

Known for her stories of deeper social concerns

انجم قدوائی کی رباعی

    شانتی

    جب سے اسِ باڈر پر ڈیو ٹی لگی تھی وہ بہت اداس تھا ۔اڑتی ہوئی گرم ریت ،جا بجا سخت ٹیلے ،اور گرم ہواؤں کی تپش ۔ اسےاپنا ٹھنڈا گھر ،گرم چولھا ، ہنستی مسکراتی بیوی اور کھلکھلاتے بچےٗ بہت یاد آتے تھے ۔وہ بس جیسے دن کاٹ رہا تھا ۔کبھی کبھی وہ منھ چھپا کر رویا بھی ،مگر ڈیوٹی تو ڈیوٹی ہے ...

    مزید پڑھیے

    یہ رابطے دل کے

    ’’صاحبزادی لوٹ کر گھر آگئی ہیں ‘‘چچا نے ہاتھ دھوکر کھانے کے لئے تخت پر بیٹھتے ہوئی اطلاعا زور سے کہا ۔ روٹی کی ڈلیا کھولتے ہوئے چچی جان کا ہاتھ دم بھر کو کانپ گیا ۔ ’’حد ہوتی ہے بے غیرتی کی ۔ہنہہ ۔۔۔‘‘ چچا نے سالن کا ڈونگا اپنی طرف کھسکایا ۔اور پلیٹ سیدھی کی ۔ ’’آپ کو اسقدر ...

    مزید پڑھیے

    وضع دار

    لکھنؤ کے ایک پرانے محّلے میں ہمارے کچھ عزیز رہتے تھے یا رہتے ہیں۔ کیونکہ بقول بشیر بدر انھیں میری کوئی خبر نہیں مجھے ان کا کوئی پتہ نہیں ۔یہ کا فی پہلے کی بات ہے۔ اس محّلے میں ایک بہت بڑا پھا ٹک ہوا کر تا تھا ۔جس کے اوپر دونوں طرف پتّھر کی بڑی بڑی مچھلیا ں بنی ہوئی تھیں ۔پھا ٹک ...

    مزید پڑھیے

    بے سائبان

    آج پہلی بار یہ نہیں ہو ا ۔۔۔ اب کی تو جب سے سیتا گھر آئی ،اس کا یہی حال ہے ۔رات رات چیخ مار کر اٹھ جاتی ہے آنگن میں بھاگتی ہے کبھی چو کے میں جاکے چھپتی ہے اور کبھی زینہ کے نیچے دبکتی ہے ۔اس کی آواز میں ایسا درد ہوتا ہے کی سن لو تو رونا آئے ۔بڑی اّماں دو بار جا کر بھوسیلے سے اسے نکال ...

    مزید پڑھیے

    بس ایک نقطہ

    پھولدار ساری پہنے ہوئے وہ آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی کھیت کی طرف آتی دکھائی دی ،وجئی سر اٹھائے اسے دیکھتا رہا اور سوچتا رہا ۔ کا ہو مناّ کے ابّا ۔۔آج کھانا کھائے کھاتِر گھر کاہے نا ہی آئیو ؟۔۔ گنگا نے اپنے سر پر سوتی ،پرانی جگہ جگہ سے پیوند لگی ساری کا آنچل درست کیا ۔اور میلا سا ...

    مزید پڑھیے