دل بھر آیا پھر بھی راز دل چھپانا ہی پڑا
دل بھر آیا پھر بھی راز دل چھپانا ہی پڑا سامنے اس بد گماں کے مسکرانا ہی پڑا وہ جو روٹھے میں نے بھی کھا لی نہ ملنے کی قسم پھر نہ دل مانا تو خود جا کر منانا ہی پڑا اف ری مجبوری مزاج یار میں ہو کر دخیل راز داں خود اپنے دشمن کو بنانا ہی پڑا مجھ کو فصل گل میں تیور دیکھ کر صیاد کے آشیانہ ...