انجم انصاری کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    باغ میں رہ کے بہاروں کو نبھانا ہوگا

    باغ میں رہ کے بہاروں کو نبھانا ہوگا اپنی روٹھی ہوئی خوشیوں کو منانا ہوگا توڑنا ہوگا چھلکتے ہوئے ساغر کا غرور بن پئے بزم کو اب رنگ پہ آنا ہوگا ڈھالنی ہوگی اسی رات کے دامن سے سحر ٹوٹے تاروں کو ضیا بار بنانا ہوگا تھامنی ہوں جو تجھے وقت کی نبضیں ہمدم اڑتے لمحوں پہ کوئی نقش جمانا ...

    مزید پڑھیے

    بنائے سب نے اسی خاک سے دیے اپنے

    بنائے سب نے اسی خاک سے دیے اپنے فلک سے ٹوٹ کے شمس و قمر نہیں آئے گلی گلی ہو جہاں جنتوں کا گہوارہ ہماری راہ میں ایسے نگر نہیں آئے ہر ایک موڑ سے پوچھا ہے منزلوں کا پتہ سفر تمام ہوا رہبر نہیں آئے غموں کے بوجھ سے ٹوٹی ہے زندگی کی کمر بدن پہ زخم کہیں چارہ گر نہیں آئے گلوں کی آنچ نے ...

    مزید پڑھیے

    انجانے خواب کی خاطر کیوں چین گنوایا

    انجانے خواب کی خاطر کیوں چین گنوایا کب وقت کا پنچھی ٹھیرا کب سایہ ہاتھ میں آیا اک نور کی چادر سمٹی بے جان فضا دھندلائی گھر آئے گھنیرے بادل یا چاند گہن میں آیا آنکھوں سے نشیلی شب کی دھوتی رہی شبنم کاجل ہر سمت سیاہی پھیلی ہر سمت اندھیرا چھایا جو بات لبوں پر آئی وہ بات بنی ...

    مزید پڑھیے

    پرچھائیوں کے شہر زمیں پر بسا دیئے

    پرچھائیوں کے شہر زمیں پر بسا دیئے بدلی ہٹا کے چاند نے جنگل سجا دیئے کتنے ہی دائروں میں بٹا مرکز خیال اک بت کے ہم نے سیکڑوں پیکر بنا دیئے ٹوٹے کسی طرح تو فضاؤں کا یہ جمود آندھی رکی تو ہم نے نشیمن جلا دیئے اب راستوں کی گرد سے اٹتے نہیں بدن نقش قدم اسیر گل تر بنا دیئے اک چاند کی ...

    مزید پڑھیے