Anis Shikari

انیس شکاری

انیس شکاری کی نظم

    بیداری

    یہ سناٹا یہ تاریکی کا عالم کوئی ہم راز نہ کوئی ہے ہمدم کہاں ہے رنگ کی بو کی وہ دنیا کہاں ہیں گل کہاں نغموں کی سرگم الٰہی کیا یہی ہے تیرا برزخ نہیں نفس و جسم جس جا پہ باہم صبر کر تو ذرا بے تابئ دل ابھی تک ہے طبیعت کا یہ عالم ابھی طائر نفس کا قید میں ہے ابھی تو ہیں ہیولیٰ کے پس وہم تیرے ...

    مزید پڑھیے