Andaleeb Shadani

عندلیب شادانی

رومانی غزل گو،مترجم ،مدیر ،اپنی غزل "دیر لگی آنے میں لیکن ۔۔۔"کے لیے مشہور

Known for his popular ghazal 'Der lagi aane mein lekin…' sung by various singers

عندلیب شادانی کی غزل

    صحن‌ چمن ہے گوشۂ زنداں ترے بغیر

    صحن‌ چمن ہے گوشۂ زنداں ترے بغیر معمورۂ حیات ہے ویراں ترے بغیر چھپ چھپ کے جس کو دیکھنے آتا تھا ماہتاب ظلمت کدہ ہے اب وہ شبستاں ترے بغیر جلتا ہے چارہ ساز کی نادانیوں پہ جی میں اور میرے درد کا درماں ترے بغیر سوتی ہیں اس میں کتنی امیدیں فنا کی نیند سینہ ہے ایک شہر خموشاں ترے ...

    مزید پڑھیے

    دیر لگی آنے میں تم کو شکر ہے پھر بھی آئے تو

    دیر لگی آنے میں تم کو شکر ہے پھر بھی آئے تو آس نے دل کا ساتھ نہ چھوڑا ویسے ہم گھبرائے تو Am grateful you came finally, though you were delayed hope had not forsaken me, though must say was afraid شفق دھنک مہتاب گھٹائیں تارے نغمے بجلی پھول اس دامن میں کیا کیا کچھ ہے دامن ہاتھ میں آئے تو twilight, arc, moon, winds and stars, songs lightning flowers untold what ...

    مزید پڑھیے

    جہاں عہد تمنا ختم ہو جائے

    جہاں عہد تمنا ختم ہو جائے عذاب جاودانی زندگی ہے رلاتی ہے مجھے کیوں چاندنی رات یہی اک راز میری زندگی ہے خلش ہو درد ہو کاہش ہو کچھ ہو فقط جینا بھی کوئی زندگی ہے ہلاک انجام تکمیل تمنا بقائے آرزو ہی زندگی ہے جگر میں ٹیس لب ہنسنے پہ مجبور کچھ ایسی ہی ہماری زندگی ہے وہ چاہے جس قدر ...

    مزید پڑھیے

    ہنستی آنکھیں ہنستا چہرہ اک مجبور بہانہ ہے

    ہنستی آنکھیں ہنستا چہرہ اک مجبور بہانہ ہے چاند میں سچ مچ نور کہاں ہے چاند تو اک ویرانہ ہے ناز پرستش بن جائے گا صبر ذرا اے شورش دل الفت کی دیوانہ گری سے حسن ابھی بیگانہ ہے مجھ کو تنہا چھوڑنے والے تو نہ کہیں تنہا رہ جائے جس پر تجھ کو ناز ہے اتنا اس کا نام زمانہ ہے تم سے مجھ کو شکوہ ...

    مزید پڑھیے

    کیا کہیے روئے حسن پہ عالم نقاب کا

    کیا کہیے روئے حسن پہ عالم نقاب کا منہ پر لیا ہے مہر نے دامن سحاب کا تصویر میں نے مانگی تھی شوخی تو دیکھیے اک پھول اس نے بھیج دیا ہے گلاب کا اب کیا سنائیں ٹوٹے ہوئے دل کی داستاں آہنگ بے مزہ ہے شکستہ رباب کا اتنے فریب کھائے ہیں دل نے کہ اب مجھے ہوتا ہے جوئے آب پہ دھوکا سراب کا تم ...

    مزید پڑھیے

    مجھے الزام نہ دے ترک شکیبائی کا

    مجھے الزام نہ دے ترک شکیبائی کا مجھ سے پوشیدہ ہے عالم تری رعنائی کا مانع جلوہ گری خوف ہے رسوائی کا بس اسی پر تمہیں دعویٰ ہے زلیخائی کا کیا کہوں گر اسے اعجاز محبت نہ کہوں حسن خود محو تماشا ہے تماشائی کا اشک جو آنکھ سے باہر نہیں آنے پاتا آئینہ ہے مرے جذبات کی گہرائی کا تیرے ...

    مزید پڑھیے