Amjad Shahzad

امجد شہزاد

امجد شہزاد کی غزل

    میرے جیسا اس دنیا میں ہو سکتا ہے کون

    میرے جیسا اس دنیا میں ہو سکتا ہے کون جیسے میں نے خود کو ڈھویا ڈھو سکتا ہے کون دھل جاتے ہیں اک دن آخر جیسے بھی ہوں داغ من کا میل اور میلی چادر دھو سکتا ہے کون پورا چاند اور جگمگ تارے یادوں کی بارات اس موسم میں مخمل پر بھی سو سکتا ہے کون خوابوں کی اک بستی جس میں سب ہوں خوش اوقات اس ...

    مزید پڑھیے

    کچھ ہے جو یہ گمان نہ ہوتا تو ٹھیک تھا

    کچھ ہے جو یہ گمان نہ ہوتا تو ٹھیک تھا سر پر یہ آسمان نہ ہوتا تو ٹھیک تھا اچھا تھا گر زمین نہ ہوتی جہان میں یا پھر کوئی جہان نہ ہوتا تو ٹھیک تھا انسان میہمان ہے دو چار روز کا اس پر یہ امتحان نہ ہوتا تو ٹھیک تھا اپنی تلاش میں تو نہ پھرتا ادھرادھر اتنا بڑا مکان نہ ہوتا تو ٹھیک ...

    مزید پڑھیے