عامر امیر کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    پیار کی ہر اک رسم کہ جو متروک تھی میں نے جاری کی

    پیار کی ہر اک رسم کہ جو متروک تھی میں نے جاری کی عشق لبادہ تن پر پہنا اور محبت طاری کی میں اب شہر عشق میں کچھ قانون بنانے والا ہوں اب اس اس کی خیر نہیں ہے جس جس نے غداری کی پہلے تھوڑی بہت محبت کی کہ کیسی ہوتی ہے پر جب اصلی چہرہ دیکھا میں نے تو پھر ساری کی جو بھی مڑ کر دیکھے گا وہ پتھر ...

    مزید پڑھیے

    ضرور اس کی نظر مجھ پہ ہی گڑی ہوئی ہے

    ضرور اس کی نظر مجھ پہ ہی گڑی ہوئی ہے میں جم سے آ رہا ہوں آستیں چڑھی ہوئی ہے مجھے ذرا سا برا کہہ دیا تو اس سے کیا وہ اتنی بات پہ ماں باپ سے لڑی ہوئی ہے اسے ضرورت پردہ ذرا زیادہ ہے یہ وہ بھی جانتی ہے جب سے وہ بڑی ہوئی ہے وہ میری دی ہوئی نتھنی پہن کے گھومتی ہے تبھی وہ ان دنوں کچھ اور ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں نے لکھ ڈالا قومیت کے خانے میں

    عشق میں نے لکھ ڈالا قومیت کے خانے میں اور تیرا دل لکھا شہریت کے خانے میں مجھ کو تجربوں نے ہی باپ بن کے پالا ہے سوچتا ہوں کیا لکھوں ولدیت کے خانے میں میرا ساتھ دیتی ہے میرے ساتھ رہتی ہے میں نے لکھا تنہائی زوجیت کے خانے میں دوستوں سے جا کر جب مشورہ کیا تو پھر میں نے کچھ نہیں لکھا ...

    مزید پڑھیے

    بجائے کوئی شہنائی مجھے اچھا نہیں لگتا

    بجائے کوئی شہنائی مجھے اچھا نہیں لگتا محبت کا تماشائی مجھے اچھا نہیں لگتا وہ جب بچھڑے تھے ہم تو یاد ہے گرمی کی چھٹیاں تھیں تبھی سے ماہ جولائی مجھے اچھا نہیں لگتا وہ شرماتی ہے اتنا کہ ہمیشہ اس کی باتوں کا قریباً ایک چوتھائی مجھے اچھا نہیں لگتا نہ جانے اتنی کڑواہٹ کہاں سے آ گئی ...

    مزید پڑھیے

    تری ہی شکل کے بت ہیں کئی تراشے ہوئے

    تری ہی شکل کے بت ہیں کئی تراشے ہوئے نہ پوچھ کعبۂ دل میں بھی کیا تماشے ہوئے ہماری لاش کو میدان عشق میں پہچان بجھی ہوئی سی ہیں آنکھیں تو دل خراشے ہوئے بوقت وصل کوئی بات بھی نہ کی ہم نے زباں تھی سوکھی ہوئی ہونٹ ارتعاشے ہوئے وہ کیسے بات کو تولیں گے اور بولیں گے جو پل میں تولے ہوئے اور ...

    مزید پڑھیے

تمام