Ambar Shameem

عنبر شمیم

عنبر شمیم کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    سائباں کیا ابر کا ٹکڑا ہے کیا

    سائباں کیا ابر کا ٹکڑا ہے کیا دھوپ تو معلوم ہے سایا ہے کیا اپنے دامن میں چھپا لے موج غم قطرہ قطرہ زندگی جینا ہے کیا خواب آنسو احتجاجی زندگی پوچھیے مت شہر کلکتہ ہے کیا تند جھونکے سب اڑا لے جائیں گے شاخ سے ٹوٹا ہوا پتا ہے کیا ہر قدم اک سانحہ ہے دوستو ایسے موسم میں کوئی جیتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    رنگ کالا ہے نہ ہے پیکر سیاہ

    رنگ کالا ہے نہ ہے پیکر سیاہ آدمی دراصل ہے اندر سیاہ اب کہاں قوس قزح کے دائرے اب ہے تا حد نظر منظر سیاہ کتنا کالا ہو گیا تھا اس کا دل جسم سے نکلا تو تھا خنجر سیاہ وقت نے سنولا دیا سارا بدن دھیرے دھیرے ہو گیا مرمر سیاہ دھوپ کافی دور تک تھی راہ میں لمحہ لمحہ ہو گیا پیکر سیاہ

    مزید پڑھیے

    کوئی دیوار نہ در باقی ہے

    کوئی دیوار نہ در باقی ہے دشت خوں حد نظر باقی ہے سب مراحل سے گزر آیا ہوں اک تری راہ گزر باقی ہے صبح روشن ہے چھتوں کے اوپر رات پلکوں پہ مگر باقی ہے خواہشیں قتل ہوئی جاتی ہیں اک مرا دیدۂ تر باقی ہے کون دیتا ہے صدائیں مجھ کو کس کے ہونٹوں کا اثر باقی ہے کٹ گئی شاخ تمنا عنبرؔ نا ...

    مزید پڑھیے