امن شہزادی کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    نئی زبان ملی ہے سو ایسا بولتے ہیں

    نئی زبان ملی ہے سو ایسا بولتے ہیں شروع میں تو سبھی الٹا سیدھا بولتے ہیں خدا کرے کہ کبھی بات بھی نہ کر پائیں یہ جتنے لوگ تیرے آگے اونچا بولتے ہیں اسے کہا تھا کہ لوگوں سے گفتگو نہ کرے اب اس کے شہر کے سب لوگ میٹھا بولتے ہیں کسی سے بولنا باقاعدہ نہیں سیکھا بس ایک روز یوں ہی خود سے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی سپاہی نہیں بچ سکا نشانوں سے

    کوئی سپاہی نہیں بچ سکا نشانوں سے گلی میں تیر برستے رہے مکانوں سے یہ بردباری اچانک سے تھوڑی آئی ہے کلام کرنا پڑا مجھ کو بد زبانوں سے تمہارے ہاتھ سلامت رہیں تو شہزادے یہ شال یوں ہی سرکتی رہے گی شانوں سے ہماری راہ میں دیوار بن گئے وہ لوگ جنہیں سنائی نہیں دے رہا تھا کانوں ...

    مزید پڑھیے

    سمجھ سکے جو مری بات وہ کلام کرے

    سمجھ سکے جو مری بات وہ کلام کرے نہیں سمجھتا تو بس دور سے سلام کرے جسے بھی چاہیے خیرات میں مری آواز وہ پہلے میری خموشی کا احترام کرے کواڑ کھلتے ہی ورنہ بدن سے لپٹے گی اسے کہو کہ اداسی کا انتظام کرے معاملات جہاں اس کے واسطے چھوڑے اور ایک وہ ہے جو فرصت سے اپنے کام کرے مجھے سکوں ...

    مزید پڑھیے

    قریب آ کے بھی کوئی کہے نہیں ملنا

    قریب آ کے بھی کوئی کہے نہیں ملنا سبھی سے ہاتھ ملانا گلے نہیں ملنا تمہارے چھوڑ کے جانے سے میں نے سیکھا ہے جو ڈھیر شوق سے آئے اسے نہیں ملنا تیرے بغیر گزرتے ہوئے دنوں کی قسم یہ دن گزر بھی گئے تو تجھے نہیں ملنا ذرا سی دیر میں انسان سیکھ جاتا ہے کہ کس سے دوری بھلی ہے کسے نہیں ...

    مزید پڑھیے

    یہ اب جو میری زباں پر تمہارا نام نہیں

    یہ اب جو میری زباں پر تمہارا نام نہیں اسے معافی سمجھ لینا انتقام نہیں مجھے پتا ہے جو تجھ کو خدا سمجھتے ہیں وہی ہیں جن کی خدا سے دعا سلام نہیں مرے علاوہ کوئی میری بات سنتا نہیں اور آج کل تو میں خود سے بھی ہم کلام نہیں اسی لیے تو سہولت سے جل رہے ہیں چراغ انہیں پتہ ہے ہوا کا کوئی ...

    مزید پڑھیے