کہیں پر ظلم کے شعلے کہیں پر خود پرستی ہے
کہیں پر ظلم کے شعلے کہیں پر خود پرستی ہے چمن کی آبرو خطرے میں ہے یہ بات سچی ہے وہ گھولا زہر نفرت کا سیاست نے فضاؤں میں گلوں کی آنکھ سے شبنم لہو بن کر ٹپکتی ہے بغاوت پر اگر ہم لوگ اتر آئے تو کیا ہوگا ابھی تو ہم نے رسی صبر کی یہ تھام رکھی ہے وہاں انصاف کی امید لے کر جا رہے ہو تم جہاں ...