Ali Akbar Natiq

علی اکبر ناطق

معروف پاکستانی شاعر اور افسانہ نگار

Prominent Pakistani poet and fiction writer

علی اکبر ناطق کی نظم

    پیاسا اونٹ

    جس وقت مہار اٹھائی تھی میرا اونٹ بھی پیاسا تھا مشکیزے میں خون بھرا تھا آنکھ میں صحرا پھیلا تھا خشک ببولوں کی شاخوں پر سانپ نے حلقے ڈالے تھے جن کی سرخ زبانوں سے پتوں نے زہر کشید کیا کالی گردن پیلی آنکھوں والی بن کی ایک چڑیل نیلے پنجوں والے ناخن جن کے اندر چکنا میل ایک کٹورا خشک ...

    مزید پڑھیے

    بے یقین بستیاں

    وہ اک مسافر تھا جا چکا ہے بتا گیا تھا کہ بے یقینوں کی بستیوں میں کبھی نہ رہنا کبھی نہ رہنا کہ ان پہ اتنے عذاب اتریں گے جن کی گنتی عدد سے باہر وہ اپنے مردے تمہارے کاندھوں پہ رکھ کے تم کو جدا کریں گے تم ان جنازوں کو قریہ قریہ لیے پھروگے فلک بھی جن سے نا آشنا ہے جنہیں زمینیں بھی رد ...

    مزید پڑھیے

    رہزنی خوب نہیں خواجہ سراؤں کے لیے

    رہزنی خوب نہیں خواجہ سراؤں کے لیے شور پائل کا سر راہ نہ رسوا کر دے ہاتھ اٹھیں گے تو کنگن کی صدا آئے گی تیرگی فتنۂ شہوت کو ہوا دیتی ہے چاندنی رقص پہ مجبور کیا کرتی ہے نرم ریشم سے بنے شوخ دوپٹوں کی قسم لوگ لٹنے کو سر راہ چلے آئیں گے اس قدر آئیں گے بھر جائے گا پھر رات کا دل سخت لہجہ ...

    مزید پڑھیے

    مصیبت کی خبریں

    مصیبت کی خبریں سنو شام والو مصیبت کی خبریں گریبان دامن تلک چاک کر دو سروں پر سواروں کی روندی ہوئی خاک ڈالو ابو قیس کو موت نے کھا لیا ہے امیر دمشق ان دنوں سوگواری میں ہیں غموں کے اندھیروں میں جکڑے ہوئے حزن کی آگ سے ان کا دل جل گیا آہ بو قیس کی موت کے بار سے جھک گئے ہیں خلیفہ کے ...

    مزید پڑھیے

    چرواہے کا جواب

    آگ برابر پھینک رہا تھا سورج دھرتی والوں پر تپتی زمیں پر لو کے بگولے خاک اڑاتے پھرتے تھے نہر کنارے اجڑے اجڑے پیڑ کھڑے تھے کیکر کے جن پر دھوپ ہنسا کرتی ہے ویسے ان کے سائے تھے اک چرواہا بھیڑیں لے کر جن کے نیچے بیٹھا تھا سر پر میلا صافا تھا اور کلہاڑی تھی ہاتھوں میں چلتے چلتے چرواہے ...

    مزید پڑھیے

    مرے چراغ بجھ گئے

    مرے چراغ بجھ گئے میں تیرگی سے روشنی کی بھیک مانگتا رہا ہوائیں ساز باز کر رہی تھیں جن دنوں سیاہ رات سے انہی سیاہ ساعتوں میں سانحہ ہوا تمام آئینے غبار سے بے نور ہو گئے سرا کے چار سمت ہول ناک شب کی خامشی چمکتی آنکھ والے بھیڑیوں کے غول لے کے آ گئی قبائے زندگی وہ پھاڑ لے گئے نکیلے ...

    مزید پڑھیے

    اٹھیں گے موت سے پہلے

    اٹھیں گے موت سے پہلے اسی سفر کے لیے جسے حیات کے صدموں نے ملتوی نہ کیا وہ ہم کہ پھول کی لو کو فریب دیتے تھے قریب شام ستاروں کی رہ گزر پہ چلے وہ ہم کہ تازہ جہاں کے نقیب زن تھے نئے صبا کی چال سے آگے ہماری چال رہی مگر گمان کے قدموں نے اس کو طے نہ کیا وہی سفر جو ہمارے اور اس کے بیچ رہا جسے ...

    مزید پڑھیے

    سفیر لیلیٰ-۴

    حریم محمل میں آ گیا ہوں سلام لے لو سلام لے لو کہ میں تمہارا امین قاصد خجل مسافر عزا کی وادی سے لوٹ آیا میں لوٹ آیا مگر سراسیمہ اس طرح سے کہ پچھلے قدموں پلٹ کے دیکھا نہ گزرے رستوں کے فاصلوں کو جہاں پہ میرے نشان پا اب تھکے تھکے سے گرے پڑے تھے حریم محمل میں وہ سفیر نوید پرور جسے زمانے ...

    مزید پڑھیے

    سفیرِ لیلیٰ-۳

    سفیر لیلیٰ یہ کیا ہوا ہے شبوں کے چہرے بگڑ گئے ہیں دلوں کے دھاگے اکھڑ گئے ہیں شفیق آنسو نہیں بچے ہیں غموں کے لہجے بدل گئے ہیں تمہی بتاؤ کہ اس کھنڈر میں جہاں پہ مکڑی کی صنعتیں ہوں جہاں سمندر ہوں تیرگی کے سیاہ جالوں کے بادباں ہوں جہاں پیمبر خموش لیٹے ہوں باتیں کرتی ہوں مردہ ...

    مزید پڑھیے

    نوحہ

    وہی بادلوں کے برسنے کے دن تھے مگر وہ نہ برسے مبارک ہو شوریٰ کی صنعت گری کو مشقت سے بیجوں کو تیار کر کے اگائی تھی صحرا میں چوہوں کی کھیتی جو آہستہ آہستہ بڑھتے رہے پھر کھڑے ہو گئے اپنی دم کے سہارے کترنے لگے ایسے پیاسی زبانوں کے نوحے جو مشکوں کے اندر امانت پڑے تھے خباثت نے اگلے تھے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2