Ali Akbar Mansoor

علی اکبر منصور

علی اکبر منصور کی غزل

    ہجر بنا آزار سفر کیسے کٹتا

    ہجر بنا آزار سفر کیسے کٹتا عشق کے روگ ہزار سفر کیسے کٹتا دھوپ کا بوجھ سروں پر آخر آن گرا ختم ہوئے اشجار سفر کیسے کٹتا کیا بتلائیں اپنی خالی جھولی میں سانسیں تھیں دو چار سفر کیسے کٹتا دیکھتے دیکھتے نظروں سے معدوم ہوئے رستوں کے آثار سفر کیسے کٹتا پیچھے بے حس دن کے خوف تھا اور ...

    مزید پڑھیے