Aleem Durrani

علیم درانی

علیم درانی کی نظم

    وقت

    سہمی سہمی کھوئی کھوئی دشت کی دو ہرنیاں یاد آتی ہیں مجھے وہ زخم خوردہ لڑکیاں ان کے چہرے جگمگاتے تھے خزاں کی دھوپ سے درد کی بارش ہو جیسے روپ کے بہروپ سے ان کا دل محرومیوں کا ایک گہرا غم لیے اور آنکھیں جس طرح ہوں جلتے بجھتے سے دیے آتے جاتے دیکھتا تھا روز ان کو راہ میں جیسے پاگل ہو ...

    مزید پڑھیے