نہ پوچھ ربط ہے کیا اس کی داستاں سے مجھے
نہ پوچھ ربط ہے کیا اس کی داستاں سے مجھے بچھڑ گیا کہ بچھڑنا تھا کارواں سے مجھے مرے بدن میں کوئی بھر دے برف کے ٹکڑے کہ آنچ آتی ہے راتوں کو کہکشاں سے مجھے کرایہ دار بدلنا تو اس کا شیوہ تھا نکال کر وہ بہت خوش ہوا مکاں سے مجھے صدائیں جسم کی دیوار پار کرتی ہیں کوئی پکار رہا ہے مگر ...