Akhtar Feroz

اختر فیروز

اختر فیروز کی غزل

    نفرتوں سے چہرہ چہرہ گرد تھا

    نفرتوں سے چہرہ چہرہ گرد تھا مجرم انسانیت ہر فرد تھا کچھ ہواؤں میں بھی تھا خوف و ہراس کچھ فضاؤں کا بھی چہرہ زرد تھا بے حسی میں دفن تھی انسانیت آدمیت کا بھی لہجہ سرد تھا اپنے کاندھوں پر اٹھائے اپنا بوجھ کوئی آوارہ کوئی شب گرد تھا پھول سے چہرے تھے مرجھائے ہوئے شہر گل بھی آج شہر ...

    مزید پڑھیے