نہ پلکیں جھکاؤ نہ نظریں چراؤ
نہ پلکیں جھکاؤ نہ نظریں چراؤ نگاہوں سے میری نگاہیں ملاؤ اشاروں اشاروں میں کیا کہہ رہے ہو لبوں کو دو جنبش زباں تو ہلاؤ ستم کر رہی ہیں یہ ان کی ادائیں مرے رب حسینوں سے ہم کو بچاؤ غم زندگی زندگی بھر رہے گا اسے بھول کر تم ذرا مسکراؤ جو پہلے ہوا تھا وہی ہو رہا ہے سیاست کہ خاطر ہمیں ...