Ahsan Imam Ahsan

احسن امام احسن

احسن امام احسن کی غزل

    عصر حاضر کا جو انسان نظر آتا ہے

    عصر حاضر کا جو انسان نظر آتا ہے بس پریشان پریشان نظر آتا ہے نفرت‌ و بغض کی مسموم ہوا ایسی چلی کوچۂ جاناں بھی ویران نظر آتا ہے مری ہستی کی عمارت بھی گرا سکتا ہے اس کی آنکھوں میں جو طوفان نظر آتا ہے زندہ انسان بھی جلتے ہیں چتاؤں میں جہاں ملک یہ ایسا ہی شمشان نظر آتا ہے حادثہ ...

    مزید پڑھیے

    خیال وہ بھی مرے ذہن کے مکان میں تھا

    خیال وہ بھی مرے ذہن کے مکان میں تھا جو آج تک نہ مکین گماں کے دھیان میں تھا وہ دیکھتا رہا حسرت سے آسماں کی طرف چھپا ہوا وہ پرندہ جو سائبان میں تھا زمیں پہ کوئی سماعت تھی منتظر میری صدا کی شکل معلق میں آسمان میں تھا مرا نصیب تو خوشیوں کی بھیڑ میں اکثر چراغ کی طرح روشن کسی دکان میں ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو خوشیاں نہ سہی غم کی کہانی دے دے

    مجھ کو خوشیاں نہ سہی غم کی کہانی دے دے جس کو میں بھول نہ پاؤں وہ نشانی دے دے مجھ کو بوڑھا نہ کہے میرے زمانے والا اے خدا مجھ کو وہ اعجاز جوانی دے دے رات بھر جاگتا رہتا ہوں کہ جینا ہے عذاب آنکھیں جو چاہتی ہیں نیند سہانی دے دے سن کے غزلوں کو مری جھوم اٹھے ہر کوئی مرے اشعار کو وہ حسن ...

    مزید پڑھیے

    ہوتا ہے دن رات یہاں اب جھگڑا بھائی بھائی میں

    ہوتا ہے دن رات یہاں اب جھگڑا بھائی بھائی میں روز ہی اٹھتی ہیں دیواریں ہر گھر کی انگنائی میں شاعر وہ جو فکر کی گہرائی سے گوہر لے آئے اس کوشش میں جانے کتنے لوگ گرے اس کھائی میں فٹ پاتھوں پر رہنے والے تھر تھر کانپتے رہتے ہیں دولت والے سوتے ہیں جب کمبل اور رضائی میں اب تو خود ہی ...

    مزید پڑھیے

    ایک رنگین خواب ہے دنیا

    ایک رنگین خواب ہے دنیا یا نشاط سراب ہے دنیا غور سے پڑھ سکو تو سمجھو گے ایک دل کش کتاب ہے دنیا الجھنوں نے یہ کر دیا ثابت اک مسلسل عذاب ہے دنیا بھائی بھائی کا خون کرتا ہے سوچو کتنی خراب ہے دنیا ہے سزا ہی سزا ہمارے لئے کس قدر پر عتاب ہے دنیا دل لگاؤ نہ اس سے اے احسنؔ ایک بے فیض ...

    مزید پڑھیے

    بے چین دل ہے پھر بھی چہرے پہ دل کشی ہے

    بے چین دل ہے پھر بھی چہرے پہ دل کشی ہے مفلس کی زندگی میں جو کچھ ہے قدرتی ہے احساس کا پرندہ جاگا ہے میرے اندر اس کی عطا سے خوش ہوں دل محو بندگی ہے صحراؤں سے تو پیاسے لوٹے نہیں کبھی ہم دریا کے بیچ میں ہیں تو پیاس لگ رہی ہے ہم سوچتے ہیں اکثر کیوں حشر سا ہے برپا جذبوں میں ہے طراوت ...

    مزید پڑھیے

    عجیب کرب سا ہے زندگی کے چہرے پر

    عجیب کرب سا ہے زندگی کے چہرے پر اندھیرا جیسے کسی روشنی کے چہرے پر یقین کیسے کروں میں تمہاری باتوں کا کہ قطرے اشک کے ہیں شعلگی کے چہرے پر چھپا ملا مجھے غم کی سیاہ راتوں میں جسے میں ڈھونڈ رہا ہوں خوشی کے چہرے پر زمانے بھر میں ہوئے حادثے جو روز و شب نمایاں ہیں وہ مری شاعری کے چہرے ...

    مزید پڑھیے

    خوف جاں آس پاس رہتا ہے

    خوف جاں آس پاس رہتا ہے دل یوں ہی کب اداس رہتا ہے دیکھ کر اب لہو کی ارزانی ہر کوئی بد حواس رہتا ہے سارے انساں بچھڑ گئے تو کیا میرا غم میرے پاس رہتا ہے جب سے دل کو دیئے ہیں اس نے زخم کرب و غم آس پاس رہتا ہے آدمی جا بسے گا سورج پر ایسا بھی کیا قیاس رہتا ہے خوف دریا اسے نہیں ہوتا جو ...

    مزید پڑھیے

    لہو لہان سا منظر ہماری آنکھ میں ہے

    لہو لہان سا منظر ہماری آنکھ میں ہے ہمارا جلتا ہوا گھر ہماری آنکھ میں ہے فساد میں جو تباہی ہوئی ہمارے یہاں اسی کا آج بھی اک ڈر ہماری آنکھ میں ہے ہماری سمت اچھالا گیا تھا جو اک دن لہو سے سرخ وہ پتھر ہماری آنکھ میں ہے نظام ہند کا بگڑا ہے جب سے اے احسنؔ تبھی سے سرخ سمندر ہماری آنکھ ...

    مزید پڑھیے

    تجھے اپنا بنانا چاہتا ہوں

    تجھے اپنا بنانا چاہتا ہوں مگر خود کو بھی پانا چاہتا ہوں تمہاری یاد کو دل میں بسا کر میں سب کچھ بھول جانا چاہتا ہوں ذرا میری طرف بھی ہو توجہ میں حال دل سنانا چاہتا ہوں جو ہر انسان کو سرشار کر دے میں ایسا گیت گانا چاہتا ہوں میں ٹھکرا کر جہاں کی ساری دولت فقط اب تجھ کو پانا چاہتا ...

    مزید پڑھیے