وہ اک حسیں کبھی تنہا نہیں نکلتا ہے
وہ اک حسیں کبھی تنہا نہیں نکلتا ہے کہ جیسے چاند اکیلا نہیں نکلتا ہے ہر آدمی سے وفا کی امید مت رکھو ہر اک زمین سے سونا نہیں نکلتا ہے گھروں میں چاروں طرف قمقمے تو روشن ہیں مگر دلوں سے اندھیرا نہیں نکلتا ہے کچھ امتحان فقط امتحان ہوتے ہیں ہر امتحاں کا نتیجہ نہیں نکلتا ہے کبھی ...