Ahmad Husain Mujahid

احمد حسین مجاہد

  • 1961

احمد حسین مجاہد کی غزل

    اگر ہوں گویا تو پھر بے تکان بولتے ہیں

    اگر ہوں گویا تو پھر بے تکان بولتے ہیں مگر یہ لوگ لہو کی زبان بولتے ہیں زمیں جو پاؤں کے نیچے ہے اس کا مالک ہوں پہ میرے نام پہ کتنے لگان بولتے ہیں چھپا نہ قتل مرا احتیاط کے با وصف جو اس نے چھوڑے نہیں وہ نشان بولتے ہیں زمیں پہ جب کوئی مظلوم آہ بھرتا ہے ستارے ٹوٹتے ہیں آسمان بولتے ...

    مزید پڑھیے

    ہوں کہ جب تک ہے کسی نے معتبر رکھا ہوا

    ہوں کہ جب تک ہے کسی نے معتبر رکھا ہوا ورنہ وہ ہے باندھ کر رخت سفر رکھا ہوا مجھ کو میرے سب شہیدوں کے تقدس کی قسم ایک طعنہ ہے مجھے شانوں پہ سر رکھا ہوا میرے بوجھل پاؤں گھنگھرو باندھ کر ہلکے ہوئے سوچنے سے کیا نکلتا دل میں ڈر رکھا ہوا اک نئی منزل کی دھن میں دفعتاً سرکا لیا اس نے ...

    مزید پڑھیے