Ahmad Fareed

احمد فرید

  • 1970

احمد فرید کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    دن سے بچھڑی ہوئی بارات لیے پھرتی ہے

    دن سے بچھڑی ہوئی بارات لیے پھرتی ہے چاند تاروں کو کہاں رات لیے پھرتی ہے یہ کہیں اس کے مظالم کا مداوا ہی نہ ہو یہ جو پتوں کو ہوا ساتھ لیے پھرتی ہے چلتے چلتے ہی سہی بات تو کر لی جائے ہم کو دنیا میں یہی بات لیے پھرتی ہے لمحہ لمحہ تری فرقت میں پگھلتی ہوئی عمر گرمی شوق ملاقات لیے ...

    مزید پڑھیے

    جب سے اک چاند کی چاہت میں ستارا ہوا ہوں

    جب سے اک چاند کی چاہت میں ستارا ہوا ہوں شہر شب زاد کی آنکھوں کا سہارا ہوا ہوں اے مرے درد کے دریا کی روانی مجھے دیکھ میں ترے قرب سے کٹ کٹ کے کنارہ ہوا ہوں زندگی! تجھ سا منافق بھی کوئی کیا ہوگا تیرا شہکار ہوں اور تیرا ہی مارا ہوا ہوں بجھ گئے جب مرے سب خواب و چراغ و مہتاب شہر ظلمت کو ...

    مزید پڑھیے

    پردۂ محمل اٹھے تو راز ویرانہ کھلے

    پردۂ محمل اٹھے تو راز ویرانہ کھلے راز ویرانہ کھلے تب جا کے دیوانہ کھلے بار ہفت افلاک بھی اس ناتواں شانے پہ ہے زلف سے کہنا کہ آہستہ سر شانہ کھلے قامت پروانہ قد شمع سے کم ہے ابھی کیمیا ہو لے ذرا تو قد پروانہ کھلے جب طلسم آئینہ خود ہو نقاب آئینہ چشم پر کیسے حجاب آئینہ خانہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ جو اک سیل فنا ہے مرے پیچھے پیچھے

    یہ جو اک سیل فنا ہے مرے پیچھے پیچھے میرے ہونے کی سزا ہے مرے پیچھے پیچھے آگے آگے ہے مرے دل کے چٹخنے کی صدا اور مری گرد انا ہے مرے پیچھے پیچھے زندگی تھک کے کسی موڑ پہ رکتی ہی نہیں کب سے یہ آبلہ پا ہے مرے پیچھے پیچھے اپنا سایہ تو میں دریا میں بہا آیا تھا کون پھر بھاگ رہا ہے مرے ...

    مزید پڑھیے