Afzaal Firdaus

افضال فردوس

افضال فردوس کی غزل

    جب اپنوں سے دور پرائے دیس میں رہنا پڑتا ہے

    جب اپنوں سے دور پرائے دیس میں رہنا پڑتا ہے سان گمان نہ ہوں جس کا وہ دکھ بھی سہنا پڑتا ہے خود کو مارنا پڑتا ہے اس آٹے دال کے چکر میں دو کوڑی کے آدمی کو بھی صاحب کہنا پڑتا ہے بنجر ہوتی جاتی ہو جب پل پل یادوں کی وادی دریا بن کر اپنی ہی آنکھوں سے بہنا پڑتا ہے محرومی کی چادر اوڑھے ...

    مزید پڑھیے

    ڈوب گیا ہے ایک ستارہ آنکھوں میں

    ڈوب گیا ہے ایک ستارہ آنکھوں میں ٹھہر گیا ہے نقش تمہارا آنکھوں میں پتھرائی ہیں آنکھیں غم کی شدت سے رکا ہوا ہے موسم سارا آنکھوں میں وہ لوگوں کے ساتھ ہنسی میں شامل تھی پھیل گیا لیکن مسکارا آنکھوں میں میں نے اس کی آنکھوں میں چہرہ دیکھا اس نے اپنا روپ سنوارا آنکھوں میں بہت دنوں ...

    مزید پڑھیے

    دیواروں میں در ہوتا تو اچھا تھا

    دیواروں میں در ہوتا تو اچھا تھا اپنا کوئی گھر ہوتا تو اچھا تھا اس کا رنگیں آنچل اوڑھ کے سو جاتے اور ایسا اکثر ہوتا تو اچھا تھا رنگ آ جاتے مٹھی میں جگنو بن کر خوشبو کا پیکر ہوتا تو اچھا تھا بادل پربت جھرنے پیڑ پرندے چپ وہ بھی ساتھ اگر ہوتا تو اچھا تھا کیوں آوارہ پھرتے سونی ...

    مزید پڑھیے

    دریچے میں ستارا جاگتا ہے

    دریچے میں ستارا جاگتا ہے مرا کمرہ بھی سارا جاگتا ہے سمندر اور مانجھی سو گئے ہیں سمندر کا کنارا جاگتا ہے شکاری گھات میں بیٹھے ہوئے ہیں سراسیمہ چکارا جاگتا ہے عجب بے چینیاں پھیلی ہوئی ہیں کہ شب بھر شہر سارا جاگتا ہے تمہیں مل جائے تو اس کو بتانا کوئی قسمت کا مارا جاگتا ہے تھکے ...

    مزید پڑھیے

    غم کا موسم بیت گیا سو رونا کیا

    غم کا موسم بیت گیا سو رونا کیا کل کے غم کو آج کے دن میں بونا کیا ٹھیک ہے ہم اک دوسرے کے محبوب نہیں لیکن میرے دوست تو اب بھی ہونا کیا اور بہت سے کام پڑے ہیں کرنے کے اشکوں کے ست رنگے ہار پرونا کیا جس کو میری حالت کا احساس نہیں اس کو دل کا حال سنا کر رونا کیا بے شک ساری رات کٹی ہے ...

    مزید پڑھیے

    اس طرح ستایا ہے پریشان کیا ہے

    اس طرح ستایا ہے پریشان کیا ہے گویا کہ محبت نہیں احسان کیا ہے تجھ کو ہی نہیں مجھ کو بھی حیران کیا ہے اس دل نے بڑا ہم کو پریشان کیا ہے سوچا تھا کہ تم دوسروں جیسے نہیں ہو گے تم نے بھی وہی کام مری جان کیا ہے ہر روز سجاتے ہیں تری یاد کے غنچے آنکھوں کو ترے ہجر میں گلدان کیا ہے مشکل تھا ...

    مزید پڑھیے

    کر بھی لوں اگر خواب کی تعبیر کوئی اور

    کر بھی لوں اگر خواب کی تعبیر کوئی اور سینے میں اتر جائے گی شمشیر کوئی اور اب اشک ترے روک نہیں پائیں گے مجھ کو اب ڈال مرے پاؤں میں زنجیر کوئی اور میں شب سے نہیں دن کی ہلاکت سے ڈرا ہوں اب میرے لیے بھیجنا تنویر کوئی اور اب تیری محبت سے بھی کچھ کام نہ ہوگا اب ڈھونڈ مرے واسطے اکسیر ...

    مزید پڑھیے

    میں خاک میں ملے ہوئے گلاب دیکھتا رہا

    میں خاک میں ملے ہوئے گلاب دیکھتا رہا اور آنے والے موسموں کے خواب دیکھتا رہا کسی نے مجھ سے کہہ دیا تھا زندگی پہ غور کر میں شاخ پر کھلا ہوا گلاب دیکھتا رہا کھڑا تھا میں سمندروں کو اوک میں لیے ہوئے مگر یہ شخص عجیب تھا سراب دیکھتا رہا وہ اس کا مجھ کو دیکھنا بھی اک طلسم تھا مگر میں ...

    مزید پڑھیے