Aftab Arif

آفتاب عارف

آفتاب عارف کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    کہوں جو کرب فقط کرب ذات سمجھو گے

    کہوں جو کرب فقط کرب ذات سمجھو گے مگر کبھی تو مری نفسیات سمجھو گے یہ عمر جاؤ بھی دو چار دن کی کیا ہے بساط ابھی کہاں سے غم کائنات سمجھو گے مرا وجود صلہ ہے مری شکستوں کا بگڑ بگڑ کے بنوگے تو بات سمجھو گے ابھی تو جنبش لب پر ہزار پہرے ہیں جو لب کھلے بھی تو کیا دل کی بات سمجھو گے ادھر ...

    مزید پڑھیے

    پیاسی ہیں رگیں جسم کو خوں مل نہیں سکتا

    پیاسی ہیں رگیں جسم کو خوں مل نہیں سکتا سورج کی حرارت سے سکوں مل نہیں سکتا بنیاد مرے گھر کی ہواؤں پہ رکھی ہے ڈھونڈے سے کوئی سنگ ستوں مل نہیں سکتا سب کے لیے لازم نہیں سمتوں کا تعین میں راہ کی اس بھیڑ میں کیوں مل نہیں سکتا اٹھا تھا بگولہ سا اڑا لے گیا سب کچھ سوچا کیا میں خاک میں ...

    مزید پڑھیے

    پچھتا رہے ہیں درد کے رشتوں کو توڑ کر (ردیف .. گ)

    پچھتا رہے ہیں درد کے رشتوں کو توڑ کر سر پھوڑتے ہیں اپنے ہی دیوار و در سے لوگ پتھر اچھال اچھال کے مرہم کے نام پر کرتے رہے مذاق مرے زخم میرے لوگ کب ٹوٹے دیکھیے مرے خوابوں کا سلسلہ اب تو گھروں کو لوٹ رہے ہیں سفر سے لوگ سیلاب جنگ زلزلے طوفان آندھیاں سنتے رہے کہانیاں بوڑھے شجر سے ...

    مزید پڑھیے