adil zaidi

عادل زیدی

عادل زیدی کی نظم

    خواب

    میں نے خواب دیکھا تھا پانیوں کے پار اک دن بستی اک بساؤں گا جس کے رہنے والوں میں نفرتیں نہیں ہوں گی صرف قربتیں ہوں گی بس محبتیں ہوں گی یوں ہوا کہ پھر اک دن اک اڑن کھٹولے نے لا کھڑا کیا مجھ کو میری خواب بستی میں نا شناس بستی کے خوش نما مکانوں میں قربتیں تو کم کم تھیں دوریاں زیادہ ...

    مزید پڑھیے

    قرب الٰہی

    میں تھا قرب الٰہی سے شاد و مگن اس سے محو سخن کہ اچانک وہیں ہاں حرم کے قریب ایک معصوم بچی نے دیکھا مجھے اس کی نظروں میں تو حسرت و یاس تھی اک زمانے کی شاید وہاں پیاس تھی ماں کی ممتا کی پیاس بابا جانی کی پیاس گھر کے آنگن کی پیاس خوش لباسی کی پیاس کھانے پانی کی پیاس کھوئے بچپن کی ...

    مزید پڑھیے

    تضاد و مصلحت

    کہیں اک بھول سے جنت نکل جاتی ہے قدموں سے کہیں اس کو بھلانے سے بھی صاحب کچھ نہیں ہوتا کہیں آنسو بہانے سے بصارت لوٹ آتی ہے کہیں گھر کو لٹانے سے بھی صاحب کچھ نہیں ہوتا کہیں دریا کی موجیں فیصلہ کرتی ہیں ظالم کا کہیں دریا پہ جانے سے بھی صاحب کچھ نہیں ہوتا کہیں یہ خوئے خوں ریزی ...

    مزید پڑھیے