Adil Faridi

عادل فریدی

عادل فریدی کی غزل

    عرصۂ ماہ و سال سے گزرے

    عرصۂ ماہ و سال سے گزرے رات راہ وصال سے گزرے تم کہ عہد وفا نبھا کے میرؔ کتنے رنج و ملال سے گزرے آ شب وصل مختصر ہے بہت کون شرط سوال سے گزرے کیا بتائیں کہ تیرے کوچے سے کس ہنر کس کمال سے گزرے کون تھا وہ کہ جس کی چاہت میں خواب بن کر خیال سے گزرے دشت وحشت سے تیرے دیوانے کیسے جاہ و ...

    مزید پڑھیے