Adeeb Khalwat

ادیب خلوت

ادیب خلوت کی غزل

    کس کی خلوت سے نکھر کر صبح دم آتی ہے دھوپ

    کس کی خلوت سے نکھر کر صبح دم آتی ہے دھوپ کون وہ خوش بخت ہے جس کی ملاقاتی ہے دھوپ دیدنی ہوتا ہے دو رنگوں کا اس دم امتزاج بوندیوں کے ہم جلو ہم رقص جب آتی ہے دھوپ تم تو پیارے چڑھتے سورج کے پرستاروں میں تھے کیوں ہو شکوہ سنج اگر تن کو جلا جاتی ہے دھوپ خوشبوۓ محبوس کو آزاد کرنے کے ...

    مزید پڑھیے