خاموش اس طرح سے نہ جل کر دھواں اٹھا
خاموش اس طرح سے نہ جل کر دھواں اٹھا اے شمع کچھ تو بول کبھی تو زباں اٹھا بت بن کے چپکے فتنے نہ یوں میری جاں اٹھا منہ میں اگر زباں ہے تو لطف زباں اٹھا ہے کوسوں دور منزل انجام گفتگو تیزی کے ساتھ اپنے قدم اے زباں اٹھا ڈر ہے یہی کہ کشتی مضموں نہ ڈوب جائے رہ رہ کے اتنی موجیں نہ بحر ...