عالموں کو بن باس دینے والے
سورج سے سائے کی توقع بادل سے سنہری دھوپ کی کانٹوں سے مہکتے پھول کی خوشبو صحرا سے ہریالی کی کیسے بھولے آپ ہیں صاحب کیسی توقع رکھتے ہیں کیچڑ میں جب آپ چلیں گے پاؤں تو گندے ہوں گے ہی جھوٹوں کی صحبت میں رہ کر سچ کیسے کہہ پائیں گے مرے ہوئے انساں کے لحم سے کیوں رغبت رکھتے ہیں آپ اب بھی ...