Aanand Saroop Anjum

آنند سروپ انجم

ریاست کشمیر کے شاعروں میں نمایاں۔ ’راستے منزلیں‘ اور ’ پتہ پتہ‘ کے نام سے شعری مجموعےشائع ہوئے

Prominent among the poets of Kashmir, published two collections, 'Raaste Manzilein' and 'Patta Patta'

آنند سروپ انجم کی غزل

    لہو لہو آرزو بدن کا لحاف ہوگا

    لہو لہو آرزو بدن کا لحاف ہوگا وہ کتنا بزدل ہے آج یہ انکشاف ہوگا مری ہر اک بات تھی حقائق کی روشنی میں یہ جانتا تھا زمانہ میرے خلاف ہوگا حقیقتوں کے چراغ ہر سو جلا کے رکھنا مجھے یقیں ہے کہ جھوٹ کا انعطاف ہوگا یہ غم نہیں ہے شناخت اپنی میں کھو چکا ہوں تمہاری ہستی سے کب مجھے انحراف ...

    مزید پڑھیے

    اس کے چہرے پہ تبسم کی ضیا آئے گی

    اس کے چہرے پہ تبسم کی ضیا آئے گی وہ مجھے یاد کرے گا تو حیا آئے گی اوڑھ کر جسم پہ یادوں کی ردا آئے گی جب بھی ماضی کے جھروکوں سے ہوا آئے گی کون مظلوم کی فریاد سنے گا نا حق لوٹ کر دشت میں خود اپنی صدا آئے گی کس قدر بکھرا ہوا ہوں میں بچھڑ کے تجھ سے یاد اب کس کی مجھے تیرے سوا آئے گی بند ...

    مزید پڑھیے

    ہر شے آنی جانی ہے

    ہر شے آنی جانی ہے جیون بہتا پانی ہے ہجر کی راتیں وصل کے دن اک دلچسپ کہانی ہے حسن ہے فانی عشق مرا ان مٹ ہے لا فانی ہے جو نا اہل ہے ان ہاتھوں میں پھولوں کی نگرانی ہے رہتے ایک گلی میں ہیں دونوں کو حیرانی ہے سب چلتے ہیں ڈگر ڈگر ایک ڈگر انجانی ہے اپنا ہے پھر اپنا لہو پانی آخر پانی ...

    مزید پڑھیے

    ہو گئے آنگن جدا اور راستے بھی بٹ گئے

    ہو گئے آنگن جدا اور راستے بھی بٹ گئے کیا ہوا یہ لوگ کیوں اک دوسرے سے کٹ گئے غم نے ہر اک راستے میں کھول رکھا تھا محاذ ہم بھی چہرے پر ہنسی کا خول لے کر ڈٹ گئے نفرتوں کی دھوپ جھلسانے لگی ہر شخص کو پیار کے اس شہر میں سب پیڑ کیسے کٹ گئے ڈر کی جب ساری حقیقت منکشف ہم پر ہوئی خود بخود ڈر ...

    مزید پڑھیے

    ہر دعا ہوگی بے اثر نہ سمجھ

    ہر دعا ہوگی بے اثر نہ سمجھ آج ناحق ہے آنکھ تر نہ سمجھ زیست مشکل سہی مگر اے دوست موت آسان رہ گزر نہ سمجھ حوصلہ رکھ تو رہرو منزل تھک کے رستے کو اپنا گھر نہ سمجھ پوجتا ہوں میں پتھروں کے صنم میرے دل میں ہے کوئی ڈر نہ سمجھ جا بہ جا سن تو میری سرگوشی میں فضا میں ہوں منتشر نہ سمجھ جن ...

    مزید پڑھیے

    نئے زمانے کے نت نئے حادثات لکھنا

    نئے زمانے کے نت نئے حادثات لکھنا اداس پھولوں کی زرد پتوں کی بات لکھنا فلک دریچوں سے جھانکتے خوش نما مناظر زمیں پہ بے زاریوں میں لپٹی حیات لکھنا تھکن کا احساس ہو تو کر لینا یاد اس کو ادھورے خوابوں کی سر پھری کائنات لکھنا سیاہی کس نے بکھیر دی کورے کاغذوں پر کہ اجلے الفاظ کھا ...

    مزید پڑھیے

    ہوا چلی ہے نہ پتا کوئی ہلا اب تک

    ہوا چلی ہے نہ پتا کوئی ہلا اب تک وہی ہے ایک خموشی کا سلسلہ اب تک وہ کون لوگ ہیں کس کی تلاش میں گم ہیں ہمیں تو اپنا پتہ بھی نہیں ملا اب تک تو اپنے چاہنے والوں سے آشنا نہ ہوئی یہی تو تجھ سے ہے اے زیست اک گلا اب تک کسی کا دامن صد چاک کیا رفو کرتے کہ ہم سے اپنا بھی دامن نہیں سلا اب ...

    مزید پڑھیے

    آزمائش میں کٹی کچھ امتحانوں میں رہی

    آزمائش میں کٹی کچھ امتحانوں میں رہی زندگی کن راستوں میں کن ٹھکانوں میں رہی وہ تو اک ہلکی سی دستک دے کے رخصت ہو گیا اک صدا رس گھولتی دن رات کانوں میں رہی لکھ گئی اپنے گھروں میں ایک کرب ناتمام زندگی گویا ہمارے مہربانوں میں رہی مٹ گئیں آنگن میں ساری کھیلتی پرچھائیاں ایک بے کیفی ...

    مزید پڑھیے

    میں ڈر رہا ہوں ہر اک امتحان سے پہلے

    میں ڈر رہا ہوں ہر اک امتحان سے پہلے مرے پروں کو ہوا کیا اڑان سے پہلے مرے نصیب میں رستوں کی دھول لکھی تھی نہ مل سکی مجھے منزل تکان سے پہلے یہ کون شخص تھا چالاک کس قدر نکلا کہ بات چھیڑ گیا درمیان سے پہلے میں اس کے درد کا درماں تو جانتا تھا مگر وہ کچھ تو بولتا اپنی زبان سے پہلے تم ...

    مزید پڑھیے

    کچھ بھی نہیں ہے پاس تمہاری دعا تو ہے

    کچھ بھی نہیں ہے پاس تمہاری دعا تو ہے اس شہر بے چراغ میں اک آسرا تو ہے ہاتھوں میں میرے چاند ستارے نہیں تو کیا دل میں ترے یقین کا روشن دیا تو ہے رستے کی مشکلوں سے ہراساں ہے کس لیے جس کا نہیں ہے کوئی بھی اس کا خدا تو ہے کس سے چھپا رہا ہے تو دل کی کہانیاں وہ حال روز و شب سے ترے آشنا تو ...

    مزید پڑھیے