عامر سوقی کی غزل

    تنہائی کی آغوش میں تھا صبح سے پہلے

    تنہائی کی آغوش میں تھا صبح سے پہلے ملتی رہی الفت کی سزا صبح سے پہلے شاید مرے لفظوں پہ ترس آئے اسے اب روتے ہوئے مانگی ہے دعا صبح سے پہلے سایہ بھی مرا کھو گیا تاریکئ شب میں ظلمت کا اثر ایسا رہا صبح سے پہلے جب رات میں سو جاتی ہے یہ ساری خدائی دیتا ہے مجھے کون صدا صبح سے پہلے شاید ...

    مزید پڑھیے

    کون سکھ چین سے ہے کس کی پذیرائی ہے

    کون سکھ چین سے ہے کس کی پذیرائی ہے تیری دنیا میں ہر اک موڑ پہ رسوائی ہے جھیل سی آنکھیں تری اور گلابی ترے ہونٹ میری چاہت کے ہی صدقے میں یہ رعنائی ہے میں جو چپ چاپ سا بیٹھا ہوں تری محفل میں یہ مرا شوق نہیں ضربت تنہائی ہے گھر میں گھٹ گھٹ کے ہی مر جاتے ہیں بیمار غریب اب شفا خانے میں ...

    مزید پڑھیے

    تیری امید کے اسباب نظر آتے نہیں

    تیری امید کے اسباب نظر آتے نہیں کیوں مجھے کوئی حسیں خواب نظر آتے نہیں اتنا بھٹکا ہوں اذیت کے بیاباں میں کہ اب کوئی بھی لمحۂ نایاب نظر آتے نہیں کس قدر دھندلے ہیں مظلوم کی آہوں سے فلک مہر و انجم ہوں کہ مہتاب نظر آتے نہیں دست بردار نہیں رسم تعلق سے میں پھر بھلا کیوں مجھے احباب ...

    مزید پڑھیے

    اے خدا حسرت و جذبات کے مارے ہوئے لوگ

    اے خدا حسرت و جذبات کے مارے ہوئے لوگ اب کہاں جائیں یہ حالات کے مارے ہوئے لوگ تیری دنیا کی کہانی بھی عجب ہے مولا در بدر رہتے ہیں حق بات کے مارے ہوئے لوگ صبح نو کے لئے زنبیل طلب لائے ہیں دشت ویراں میں سیہ رات کے مارے ہوئے لوگ تو بھی آرام ذرا کر لے غبار منزل ابھی سوئے ہیں مسافات کے ...

    مزید پڑھیے

    اے خدا کیسا سماں آیا ہے

    اے خدا کیسا سماں آیا ہے شہر میں ہر سو دھواں چھایا ہے لٹ گئی خلق خدا کی حسرت عہد نو ایسا زیاں لایا ہے ہجر کے دشت میں یکسر میں نے غم کے دریا کو رواں پایا ہے صرف مجھ کو نہیں دولت کی طلب سب کو درکار یہاں مایا ہے بڑی مشکل سے جہاں کو شوقیؔ میرا انداز بیاں بھایا ہے

    مزید پڑھیے