کتاب بینی اور انسان
گزشتہ چار سوسالوں سے سیکولر مغربی تہذیب انسانوں کی گردنوں پر مسلط ہے اور انسانوں کا جم غفیر رفتہ رفتہ کتاب سے دور ہٹتاچلارہاہے،خاص طورپر سائنس کی ایجادات نے عام انسان کو کتاب سے دور سے دور تر کر دیاہے ۔
گزشتہ چار سوسالوں سے سیکولر مغربی تہذیب انسانوں کی گردنوں پر مسلط ہے اور انسانوں کا جم غفیر رفتہ رفتہ کتاب سے دور ہٹتاچلارہاہے،خاص طورپر سائنس کی ایجادات نے عام انسان کو کتاب سے دور سے دور تر کر دیاہے ۔
ہر نبی اور ہر آسمانی کتاب نے اپنی امت کو اپنے بعد پیش آنے والے حالات کے بارے میں اطلاعات دی ہیں۔کتب آسمانی میں یہ اطلاعات بہت تفصیل سے بیان کی گئی ہیں۔گزشتہ مقدس کتب میں اگرچہ انسانوں نے اپنی طرف سے بہت سی تبدیلیاں کر دیں ،اپنی مرضی کی بہت سی نئی باتیں ڈال کر تو اپنی مرضی کے خلاف کی بہت سی باتیں نکال دیںلیکن اس کے باوجود بھی جہاں عقائد کی جلتی بجھتی حقیقتوں سے آج بھی گزشتہ صحائف کسی حد تک منور ہیں وہاں آخری نبی ﷺ اور قیامت کی پیشین گوئیاں بھی ان تمام کتب میں موجود ہے۔
حضرت موسی علیہ السلام نے فرعون کے سامنے جب اپنی دعوت ،معجزات اور مقصد بعثت بیان کیا تو اس پر جو فوری ردعمل سامنے آیا اس کے بارے میں قرآن کہتاہے ’’قَالَ الْمَلَاُ مِنْ قَوْمِ فِرْعَوْنَ اِنَّ ہٰذَا لَسٰحِرٌ عَلِیْمOٌیُّرِیْدُ اَنْ یُّخْرِجَکُمْ مِّنْ اَرْضِکُمْ فَمَا ذَا تَاْمُرُوْنOَ(سورہ اعراف،آیات109,110)،ترجمہ:اس پر فرعون کی قوٍم کے سرداروں نے آپس مٍیں کہا یقیناََیہ شخص بڑا ماہر جادوگر ہے ،تمہیں تمہاری زمین سے بے دخل کرنا چاہتاہیــ‘‘۔