اسیری سے تو یہ اچھا ہے مر جا

اسیری سے تو یہ اچھا ہے مر جا
ہوا کے وار سے پہلے بکھر جا


تجھے کھا جائے گی یہ بے پناہی
سمندر آ مرے پیالے میں بھر جا


تجھے شاید یہ دنیا مان جائے
اسی ضد میں کبھی حد سے گزر جا


بچھڑ جانے پہ آخر کیوں تلا ہے
قدم کو روک لے اب بھی ٹھہر جا


بہت سفاک ہیں یہ لوگ ساجدؔ
انہی میں رہ انہیں حیران کر جا