اپنے جیسوں سے دوستی کر لی

اپنے جیسوں سے دوستی کر لی
زندگی ہم نے زندگی کر لی


سو طریقے تھے خودکشی کے مگر
ہم بھی پاگل تھے عاشقی کر لی


وقت آیا تو روٹھ بھی بیٹھیں
وقت آیا تو بات بھی کر لی


باغ کے حال کا تقاضا تھا
ایک پودے نے نوکری کر لی


پاؤں چھو کر بزرگوں کا ہم نے
پل میں عرصوں کی بندگی کر لی


یار کرنا تھا کچھ الگ ہم کو
لیک سے ہٹ کے شاعری کر لی