اے شیخ تیری پند و نصیحت سے کیا ہوا
اے شیخ تیری پند و نصیحت سے کیا ہوا
کمبخت چھوٹتا ہے کہیں دل لگا ہوا
شرم و حیا کو چھوڑیئے برقع اٹھائیے
کب تک رہے گا چاند گہن میں دیا ہوا
مانگا تھا بوسہ آپ سے لے تو نہیں لیا
برہم ہو کیوں بتائیے نقصان کیا ہوا
دعویٰ ہمارے دل پہ بتوں کو ہے کس لئے
کیا ان کے ہاتھ بیع ہوا یا ہبہ ہوا
بوسہ ضرور لیں گے کسی روز دیکھنا
لب پہ ہے ان کے دانت ہمارا لگا ہوا
او بت تری خدائی کا قصہ سناؤں گا
اللہ سے جو حشر کے دن سامنا ہوا
ہم نے نگاہ پھیر کے دیکھا جو غیر کو
کیفیؔ کے دل سے پوچھئے انجام کیا ہوا