اے ناصحو نہ اور کوئی گفتگو کرو
اے ناصحو نہ اور کوئی گفتگو کرو
گر ہو سکے تو چاک گریباں رفو کرو
ہوتی نہیں ہے یوں ہی ادا یہ نماز عشق
یاں شرط ہے کہ اپنے لہو سے وضو کرو
پھر جس طرح بھی چاہو کرو ہم پہ تبصرہ
پہلے ہماری طرح سے جینے کی خو کرو
پھر کوئی لے گیا ہے چراغوں کی روشنی
تا صبح آج اپنے جگر کو لہو کرو
وہ تو نہیں یہ اس کا ہی ہم شکل ہے کوئی
اب اس کی چل کے اور کہیں جستجو کرو
آج اوس حسیں سے مل کے عجب کیفیت میں ہوں
کوئی رقیب ہو تو مرے رو بہ رو کرو