اہل وفا وفا کا ثمر مانگتے نہیں
اہل وفا وفا کا ثمر مانگتے نہیں
دل مانگتے ہیں لعل و گہر مانگتے نہیں
اپنا وقار اپنی خودی جن کو ہے عزیز
وہ ہر کسی سے لطف و نظر مانگتے نہیں
اپنے جمال نور کا کچھ عکس دیجئے
ہم آپ سے تو شمس و قمر مانگتے نہیں
کرتے ہیں بالمشافہ ستاروں سے گفتگو
کرنوں کی بھیک اہل نظر مانگتے نہیں
ان کا خلوص چاہئے ان کی نگاہ لطف
آتشؔ کسی سے دولت و زر مانگتے نہیں